Social

حکومت کا رواں مالی سال 4 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ ۔ ذرائع

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) حکومت نے رواں مالی سال 4 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں مالی سال میں حکومت کی جانب سے 4 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومت کی طرف سے رواں مالی سال جن 4 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں آر ایل این جی پر چلنے والے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس سرفہرست ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی کی نجکاری مارچ 2023ء تک کی جائے گی، جب کہ فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی نجکاری جون 2023ء میں کیے جانے کا امکان ہے، جن کی شفافیت یقینی بنانے کیلئے بعض اداروں کا خصوصی آڈٹ کیا جائے گا۔ ادھر وسیع معاہدے کے تحت قطر اسلام آباد ایئرپورٹ کے انتظامی حقوق حاصل کر سکتا ہے، جس کے تحت وفاقی حکومت ائیرپورٹ کے انتظامی امور جلد قطر کے حوالے کردے گی‘ ایک قطری کمپنی ائیر کارگو کی متعلقہ خدمات بھی فراہم کرے گی، گلف نیوز کے مطابق بات چیت سے واقف ایک ذریعے نے بتایا کہ قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کا مقصد پاکستان میں 3 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہے کیونکہ جنوبی ایشیائی ملک ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے گزر رہا ہے، جس کے باعث اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آپریشنل کنٹرول کو قطر کو دینے کے معاہدے کا بہت زیادہ امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ وفاقی حکومت اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے انتظامی امور قطر کے حوالے کردے گی جب کہ ایک قطری کمپنی ائیرپورٹ کے ٹرمینل اور ائیر کارگو کی متعلقہ خدمات فراہم کرے گی جس میں بہت زیادہ ترقی کی گنجائش ہے، دارالحکومت سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اسلام آباد ایئرپورٹ نے بار بار تاخیر کا سامنا کرنے کے بعد 2018 میں کام شروع کیا، یہ ہوائی اڈا ہر سال 9 ملین مسافروں اور 50 ہزار میٹرک ٹن کارگو کی خدمت کر سکتا ہے۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید بتایا گیا ہے کہ نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت والے روزویلٹ ہوٹل کے 51 فیصد حصص کی فروخت کا بھی بہت زیادہ امکان ہے جب کہ اس سے قبل یہ اطلاعات تھیں کہ پاکستان قطر کو اپنے جدوجہد کرنے والے فلیگ شپ کیریئر میں اکثریتی حصص کی پیشکش کر سکتا ہے تاہم قطر نے صرف ہوائی اڈے اور ہوٹل کے شعبوں میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv