
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں گرفتار شہباز گل کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری سے متعلق سماعت ہوئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے درخواست ضمانت پر ابتدائی سماعت کی۔ شہباز گل کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ درخواست گزار کو 9 اگست کو تھانہ کوہسار پولیس نے گرفتار کیا۔
17 اگست کو پمز کے سنیئر ڈاکٹرز پر مشتمل میڈکل بورڈ نے شہباز گل کا معائنہ کیا،پمز اور اڈیالہ جیل کے میڈیکل بورڈ کے مطابق شہباز گل پر ہونے والے تشدد کے شواہد ملے۔ وکیل نے استدعا کی کہ کیس کے حتمی فیصلے تک ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی جائے،عدالت نے شہباز گل کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر فریقین کو نوٹسزجاری کر کے جواب کر لیا۔
عدالت نے شہباز گل کی درخواست پر ایس ایچ او کوہسار اور سٹی مجسٹریٹ غلام مرتضٰی کو نوٹسز جاری کئے اور کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
خیال رہے اس سے پہلے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل خارج کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ شہباز گل نے 2 روزہ ریمانڈ کیلئے سرکار کی اپیل منظور کرنے کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں میں ایڈیشنل سیشن جج،وفاق اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن اسلام آباد پولیس کو فریق بنایا گیا ۔
درخواست میں آئی جی اسلام آباد،ایس ایچ او تھانہ کوہسار اور بیرسٹر غلام مصطفیٰ چانڈیو کو بھی فریق بنایا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے،علاوہ ازیں سیشن جج زیبا چوہدری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا کہ شہباز گل کے خلاف 12 اگست کے بعد کی تمام تحقیقات اور شواہد کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
Comments