Social

توہین عدالت کیس:عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائرکردی گئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ آج عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرے گا اس سے قبل بدھ کو عمران خان نے جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں19صفحات پر مشتمل دوبارہ تحریری جواب جمع کروایا تھا. ادھر دوسری جانب خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر توہین عدالت کے کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریری دلائل جمع کرانے کی متفرق درخواست دائر کی گئی ہے.

عمران خان نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ہائی کورٹ کا سوموٹو اختیار نہیں انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ توہین عدالت کیس ناقابل سماعت ہونے پر دلائل کو ریکارڈ پر رکھا جائے درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سماعت میں تحریری دلائل کی وضاحت زبانی دلائل میں بھی کی جائے گی. عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر آج پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے اس ضمن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر 2 ایس پیز سمیت 778 افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ہائی کورٹ کے گرد مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے اسلام آبادہائی کورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمے داری سیکورٹی ڈویژن کے سپرد کی گئی ہے.
واضح رہے کہ گزشتہ روز19صفحات پر مشتمل ضمنی جواب میں چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں جج زیبا چوہدری سے متعلق کہے گئے الفاظ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں غیر ارادی طور پر منہ سے نکلے الفاظ پر گہرا افسوس ہے. عمران خان نے غیر مشروط معافی نہیں مانگی مگر کہا کہ وہ عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ آئندہ ایسے معاملات میں احتیاط سے کام لیں گے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوبارہ تحریری جواب جمع کروایا تھا.
عمران خان کی جانب سے بدھ کے روز دوبارہ جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ غیر ارادی طور پر بولے گئے الفاظ پر افسوس ہے بیان کا مقصد خاتون جج کی دل آزاری کرنا نہیں تھا اگر خاتون جج کی دل آزاری ہوئی تو اس پر افسوس ہے سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہا کہ اپنے الفاظ پر جج زیبا چوہدری سے پچھتاوے کا اظہار کرنے سے شرمندگی نہیں ہوگی، عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان کا سوچ بھی نہیں سکتا.
چیئرمین تحریک انصاف نے جواب میں کہا ہے کہ تقریر کے دوران لفظ ”شرمناک“ توہین کے لیے استعمال نہیں کیا جج زیبا چوہدری کے جذبات مجروح کرنا مقصد نہیں تھا. عمران خان نے عدالت عالیہ میں جمع کرائے گئے اپنے بیان میں کہا کہ میرے الفاظ سے جج زیبا چوہدری کے جذبات مجروح ہوئے، اس پر گہرا افسوس ہے، غیر ارادی طور پر منہ سے نکلے الفاظ پر گہرا افسوس ہے عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لیے عدلیہ بشمول ماتحت عدلیہ کو مضبوط کرنے پر یقین رکھتا ہوں، خاتون ججز کی اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ میں زیادہ سے زیادہ بھرتی کا حمایتی ہوں، مجھے معلوم نہیں تھا کہ ہائی کورٹ میں شہباز گل کیس کی اپیل زیر التوا ہے.
انہوں نے کہا کہ مجھے لگا کہ ماتحت عدالت نے جسمانی ریمانڈ دے دیا تو بات وہاں ختم ہوگئی، شہباز گل پر ٹارچر کی خبر تمام پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر آئی، جو ویڈیوز آئیں ان میں شہباز گل کو سانس نہیں آرہی تھی اور وہ آکسیجن ماسک کے لیے منتیں کر رہے تھے، شہباز گل کی اس حالت نے ہر دل اور دماغ کو متاثر کیا ہوگا. چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ طلال چوہدی کیس الگ نوعیت کا تھا، طلال چوہدری نے بیان پر کبھی کوئی افسوس ظاہر نہیں کیا تھا عدالت نے مجھے ضمنی جواب کی مہلت دی اس پر بھی تنقید ہوئی، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی تاک میں رہنے والوں نے شدید تنقید کی.
عمران خان نے جواب میں کہا کہ عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ آئندہ ایسے معاملات میں انتہائی احتیاط سے کام لوں گا، کبھی ایسا بیان دیا نہ مستقبل میں دوں گا جو کسی عدالتی زیر التوا مقدمے پر اثر انداز ہوچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ مخالف بدنیتی پر مبنی مہم چلانے، عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے یا انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا سوچ بھی نہیں سکتا انہوں نے اپنے جواب میں عدالت عالیہ سے وضاحت کو منظور کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv