
جہلم ( جہلم ( نیوز ڈیسک ) صوبہ پنجاب کے شہر جہلم میں نجی اسکول افسر کی ملازمہ کے ساتھ 3 سال تک جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آگیا، میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوگئی، پولیس نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتاری کے لئے چھاپے مارنا شروع کردیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ جہلم کے علاقے کالا گجراں کا ہے جہاں ایک نجی اسکول میں ایڈمن آفیسر اپنی ملازمہ کو 3 سال تک مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، متاثرہ خاتون انصاف کے لیے پولیس کے پاس پہنچ گئی اور اپنے بیان میں کہا کہ سجاد حسین نامی ایڈمن آفیسر اسے بلیک میل کررہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ سجاد حسین نے مجھے آفس میں بلایا، جب میں گئی تو اس نے مجھے زبردستی زیادتی کا نشانہ بناڈالا اور میری نازبیا ویڈیو اور تصاویر بنالیں، سجاد حسین ان نازیبا ویڈیوز اور تصاویر کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتا، بلیک میل کرتے ہوئے 3 سال تک جنسی ہوس کا نشانہ بناتا رہا اور انکار پر مجھے قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دیتا تھا، ملزم نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ میں تم سے شادی کروں گا، اس بات کا علم سکیورٹی گارڈ شفقت اللہ اور ایک خاتون ٹیچر خدیجہ کو بھی ہے اور یہ تینوں مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
دوسری طرف کراچی کے علاقے کشمیر کالونی میں خوفناک واقعہ پیش آنے کا انکشاف ہوا ہے جہاں محمود آباد تھانے کی حدود کے رہائشی ایک خاندان کی 10 سالہ بچی لاپتہ ہوئی تو بچی کی تلاش شروع کی گئی، اہلخانہ بچی کو تلاش کرتے کرتے جب کرائے دار کے گھر پہنچے تو وہاں سے بچی کی تشدد شدہ لاش برآمد ہوئی، بچی کے جسم پر کئی جگہوں پر بدترین تشدد کے نشانات پائے گئے جہاں سے بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد تفتیش شروع کی گئی تو خوفناک تفصیلات سامنے آئیں جن کی بنیاد پربچی سے زیادتی اور قتل کے الزام میں 2افراد کو گرفتار کیا گیا تو مرکزی ملزم نے بچی کو قتل کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا۔ اپنے اعترافی بیان میں ملزم نے بتایا کہ بچی اسے کھانا دینے آئی تو اس نے بچی کے ساتھ زور زبردستی کی کوشش کی، جس پر بچی نے شور مچانا شروع کر دیا، ملزم نے بچی کو خاموش کروانے کیلئے اس کا دوپٹے سے گلا دبا کر قتل کر ڈالا اور پھر ظلم و بربریت کی انتہاء کرتے ہوئے بچی کی لاش کو زیادتی کا نشانہ بھی بنا ڈالا۔
) صوبہ پنجاب کے شہر جہلم میں نجی اسکول افسر کی ملازمہ کے ساتھ 3 سال تک جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آگیا، میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوگئی، پولیس نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتاری کے لئے چھاپے مارنا شروع کردیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ جہلم کے علاقے کالا گجراں کا ہے جہاں ایک نجی اسکول میں ایڈمن آفیسر اپنی ملازمہ کو 3 سال تک مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، متاثرہ خاتون انصاف کے لیے پولیس کے پاس پہنچ گئی اور اپنے بیان میں کہا کہ سجاد حسین نامی ایڈمن آفیسر اسے بلیک میل کررہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ سجاد حسین نے مجھے آفس میں بلایا، جب میں گئی تو اس نے مجھے زبردستی زیادتی کا نشانہ بناڈالا اور میری نازبیا ویڈیو اور تصاویر بنالیں، سجاد حسین ان نازیبا ویڈیوز اور تصاویر کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتا، بلیک میل کرتے ہوئے 3 سال تک جنسی ہوس کا نشانہ بناتا رہا اور انکار پر مجھے قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دیتا تھا، ملزم نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ میں تم سے شادی کروں گا، اس بات کا علم سکیورٹی گارڈ شفقت اللہ اور ایک خاتون ٹیچر خدیجہ کو بھی ہے اور یہ تینوں مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
دوسری طرف کراچی کے علاقے کشمیر کالونی میں خوفناک واقعہ پیش آنے کا انکشاف ہوا ہے جہاں محمود آباد تھانے کی حدود کے رہائشی ایک خاندان کی 10 سالہ بچی لاپتہ ہوئی تو بچی کی تلاش شروع کی گئی، اہلخانہ بچی کو تلاش کرتے کرتے جب کرائے دار کے گھر پہنچے تو وہاں سے بچی کی تشدد شدہ لاش برآمد ہوئی، بچی کے جسم پر کئی جگہوں پر بدترین تشدد کے نشانات پائے گئے جہاں سے بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد تفتیش شروع کی گئی تو خوفناک تفصیلات سامنے آئیں جن کی بنیاد پربچی سے زیادتی اور قتل کے الزام میں 2افراد کو گرفتار کیا گیا تو مرکزی ملزم نے بچی کو قتل کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا۔ اپنے اعترافی بیان میں ملزم نے بتایا کہ بچی اسے کھانا دینے آئی تو اس نے بچی کے ساتھ زور زبردستی کی کوشش کی، جس پر بچی نے شور مچانا شروع کر دیا، ملزم نے بچی کو خاموش کروانے کیلئے اس کا دوپٹے سے گلا دبا کر قتل کر ڈالا اور پھر ظلم و بربریت کی انتہاء کرتے ہوئے بچی کی لاش کو زیادتی کا نشانہ بھی بنا ڈالا۔
Comments