
لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 5لاکھ اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کردیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہوگی، بیرون ملک ایک کروڑ پاکستانی مقیم ہیں، قانون کی بالادستی تک سرمایہ کاری نہیں آئے گی، شہبازشریف جدھر جاتا ہے ہاتھ پھیلا دیتا ہے، کوئی پیسے دینے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے لاہور میں پی ٹی آئی وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی وکلاء برادری کا شاندار استقبال کرنے پر دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں، وکلاء پر بڑی ذمہ داری ہے، امپورٹڈ حکومت پاکستان کودلدل کی طرف لے کر جارہی ہے، آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کہتا ہے پاکستان سری لنکا ٹائپ صورتحال میں جارہا ہے، ایک طرف معیشت سکڑتی جارہی ہے، بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے، دوسری طرف مہنگائی آسمانوں پر جارہی ہے 50سال تاریخ میں سب سے زیادہ آج ملک میں مہنگائی ہے، قوم کو قانون کی بالادستی کی ضرورت ہے، انصاف کا نظام ٹھیک ہونے تک معیشت ٹھیک نہیں ہوگی، میں نے کرکٹ زمانے میں دنیا دیکھی ہے، امیر اور غریب ممالک میں ایک فرق ہے امیر ممالک میں انصاف ہے ، غریب ممالک میں جنگل کا قانون ہے اور انصاف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں قبضہ گروپ نہیں دیکھے، عام آدمی کو تھانوں میں ،جس طرح کا شہبازگل پرظلم ہوا، کسی کو اس طرح جرات نہیں ہوتی، شہبازگل کوئی دہشتگرد تھا؟شہبازگل مافیا کا حصہ نہیں تھا، بلکہ امریکن یونیورسٹی کا اسسٹنٹ پروفیسر تھا، اس کو ننگا کرکے دو دن تشدد کیا گیا، یہ کسی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا، کسی کو جرات نہیں ہوتی، ہمارے ملک میں میڈیا پر سختیاں ، عمران خان کو دکھانے والے ٹی وی چینلز بند کردیے، کریڈیبلٹی والے صحافی ملک چھوڑ کر باہر چلے گئے، ایاز میر جیسے دانشوروں کو ذلیل کیا گیا، عمران ریاض پر مقدمات بنائے گئے۔
ہمارا سوشل میڈیا کا پی ایچ ڈی ڈاکٹر ارسلان خالد وہ گھر پر نہیں تھا، 20لوگ گھر میں گھس گئے ، گھر میں ایک آدمی تھا اس کو خواتین کے سامنے مارا، یہ ہے ظلم اورجنگل کا نظام ہے، طاقتور جو مرضی کرے اور کمزور کی کوئی قانون حفاظت نہیں کرتا۔ جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں سرمایہ کاری نہیں آتی ، کرپشن ہوتی ہے۔جن ملکوں میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے وہاں کرپشن نہیں ہوتی ایک مغربی ملک بتا دیں جن کے وزیراعظم کی اربوں کی پراپرٹی ملک سے باہر ہو، اور تو چھوڑیں ساتھ ملک ، مودی کی کتنی باہر پراپرٹی ہے؟ کوئی تصور نہیں کرسکتا کہ ملک کا سربراہ اپنی جائیداد، محلات، بچے ملک سے باہر رکھے، یہ کہیں بھی نہیں ہوتا، یہ تب ہوتا ہے جب طاقتور اور کمزور کے الگ قوانین ہوں،جنگل میں ہرن اور شیر کے لیے الگ قوانین ہوتے ہیں۔
مہذب معاشرے میں کوئی تصور نہیں کرسکتا کہ کسی ملک کا وزیراعظم جس کو سزا ہونی تھی وہ وزیراعظم بن جاتا ہے، اوروہ لندن میں جاکر ایک مفرور مجرم سے جاکر مشاورت کرتا ہے کہ آرمی چیف کس کو ہونا چاہیے؟ملک کی قومی سلامتی کا سب سے بڑا عہدہ ، وہ ایک ڈاکو مفرور جھوٹا اربوں روپے چوری کیئے، موجودہ کرائم منسٹر نے نے عدالت میں بیان حلفی دستخط کیا تھا کہ نوازشریف واپس آجائے گا،کیا تعیناتی کا فیصلہ یہ کریں گے ؟ہم اپنی یوتھ کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ کہ چوری کرنا کوئی بری چیز نہیں ہے، پانچ مہینے میں پاکستان کے ساتھ جو کیا گیا، اس طرح دشمن بھی نہ کرسکے، وہ معیشت جو کورونا کے باوجود ٹھیک چل رہی تھی، 17سال بعد گروتھ ریٹ سب سے زیادہ تھی، چار فصلیں ، ترسیلات زر، ٹیکس ریٹ ریکارڈ تھا، لیکن آج 20فیصد انڈسٹری بند ہوگئی، کسانوں کے ٹیوب ویل اور کھادوں کے ریٹ آسمانوں پر ہیں، فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ ہے، بس ان کو فائدہ ہورہا ہے، ان کے کرپشن کیسز ختم ہو رہے ہیں، ان کو پہلا این آراو مشرف نے دیا اب دوسرا این آراو لے کر اپنی چوری اور کرپشن کیسز کو ختم کررہے ہیں، ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرنے کیلئے وکلاء کمیونٹی کی ضرورت ہے، ایک کروڑ پاکستانی بیرون ملک ہیں، شہبازشریف جدھر جاتا ہے ہاتھ پھیلا دیتا ہے ، کوئی پیسے دینے کو تیار نہیں ہے، سیکرٹری اقوام متحدہ کا بازو پکڑ لیا کہ اگر پیسے دیں گے تو وعدہ کرتے ہیں ہم چوری نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ اگربیرون ملک مقیم 5لاکھ پاکستانی سرمایہ کاری کردیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
وکلاء وعدہ کریں ہفتے سے تحریک شروع کررہا ہوں، جب کال دوں گا تو آپ سب نے میرے ساتھ نکلنا ہے ، ملک کو حقیقی طور پر آزاد کروں گا، پوری قوم کو کہتا ہوں جو بھی دھمکی دے اس کو واپس دھمکی دو، اس کو کہو اظہار رائے کی آزادی کا حق مجھے آئین دیتا ہے،ایک شیروں کی فوج جس کا سردار گیدڑ ہو، وہ ہار جائے گی اور 100گیدڑوں کی فوج جس کا سردار شیر ہووہ جیت جائے گی۔ ہمارا ملک چوروں کے ہاتھ میں ہے، الیکشن سے یہ بھاگ رہے ہیں، یہ سارے مل کر کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح کرسی کو پکڑ لیں ، ملک بے شک نیچے جائے، ان کے آنے سے ملک کی33فیصد دولت کم ہوئی ہے، فیصلہ کرلو آئندہ کسی جماعت کو ووٹ نہ دینا جس کے لیڈر کا فیصلہ بیرون ملک پڑا ہو۔
Comments