
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی میں اتفاق رائے کہاں سے آگیا؟ تاریخ کا یہ فیصلہ ہے کہ چار آرمی چیف نواز شریف نے مقرر کئے، پانچواں آرمی چیف نوازشریف کا بھائی تعینات کرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں ایک سوال ”نوازشریف کے آنے سے پہلے پنجاب میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے؟“ کے جواب میں کہا کہ ہم اس پوزیشن میں ہوجائیں گے کوشش ہے اور جاری رہے گی، وہ پنجاب میں کون سی 150 یا 200 کی اکثریت لے کر بیٹھے ہوئے ہیں، وہ پنجاب میں صرف 7 یا8 ووٹوں کی اکثریت لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے آرمی چیف کی تقرری کے سوال کے جواب میں کہا کہ آرمی چیف کی تقرری میں ابھی 2 مہینے باقی ہیں، تاریخ کا یہ فیصلہ ہے کہ چار آرمی چیف نواز شریف نے مقرر کئے، پانچواں آرمی چیف نوازشریف کا بھائی مقرر کرنے جا رہا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی میں اتفاق رائے کہاں سے آگیا؟ یہ کسی آئین قانون میں نہیں ہے۔
دوسری جانب ایون فیلڈ ریفرنس میں برہ ہونے پر قائد ن لیگ سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنی صاحبزادی مریم نواز کو مبارکباد پیش کی۔
نوازشریف نے لندن میں میڈیا سے گفگو میں کہا کہ مریم نواز کے خلاف مقدمات جھوٹے تھے، میرے اور مریم نواز کے خلاف مقدمات سیاست تھے۔مقدمات کا مقصد ہمیں سیاست سے باہر نکالنا تھا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ اللہ نے جھوٹوں کو آج بےنقاب کیا۔ 2018ء کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے عجلت میں سزا سنائی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ چاہتے تھے کہ میں سزا سن کر پاکستان نہ آؤں، بیماری بیوی کو چھوڑ کر بیٹی کے ہمراہ گرفتاری دینے پاکستان پہنچا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی 7 سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔ع دالت نے مریم نواز کو بری کر دیا۔کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایک سال قید کی سزا کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت کی اپیلیں منظور کرلیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔دورانِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف اور مریم نواز کا تعلق ثابت نہیں ہو رہا۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت میں کہا کہ میں نے پہلے بتایا نیلسن اور نیسکول کمپنیاں کب بنیں،پھر بتایا کہ ان کمپنیوں نے یہ پراپرٹیز کب خریدیں،انہوں نے انکار کیا کہ یہ پراپرٹیز 1993 سے ان کے پاس ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر نے جے آئی ٹی کی ساری رپورٹ لکھ دی، خود کیا تفتیش کی؟ جسٹس عامر فاروق نے قرار دیا کہ یہ دستاویزات پراسیکیوشن کا کیس کیسے ثابت کرتے ہیں؟
Comments