Social

جو بائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم دفتر خارجہ طلب پاکستان کی جانب سے احتجاجی مراسلہ امریکی سفیر کے حوالے کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے پاکستان سے متعلق بیان پر امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کرلیا، امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پرامریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے وضاحت طلب کی گئی ہے اور پاکستان کی جانب سے احتجاجی مراسلہ بھی امریکی سفیر کے حوالے کیا جائے گا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دفترخارجہ میں اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس ہوا، جس میں حکام نے امریکی صدر کے بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اسی اجلاس میں امریکی سفیر کی طلبی کا فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق امریکی صدر کے بیان پر تشویش ہے اور بائیڈن کا بیان حیران کن بھی ہے، وزیراعظم شہباز شریف سے جو بائیڈن کے بیان پر بات کی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکی سفیر کو طلب کرکے جو بائیڈن کے بیان پر ڈیمارش دیں گے، امریکہ کے ساتھ اپنے تحفظات اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے بیان کی وضاحت کا موقع دیا جانا چاہیئے، اس لیے امریکی سفیر سے بائیڈن کے بیان پر موقف لیں گے، امریکی صدر نے غلط فہمی کی بنیاد پر بیان دیا ہوگا، بائیڈن نے پاکستان سے متعلق بات فنڈریزنگ تقریب سے خطاب میں کی، امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف بات عوام سے خطاب میں نہیں کی، بائیڈن کا پاکستان سے متعلق بیان غیر رسمی گفتگو کا حصہ تھا، بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکہ کے تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا، پاکستان امریکہ تعلقات کو مزید فروغ کے لیے کام کریں گے، بائیڈن کے بیان پر قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج ہماری خارجہ پالیسی کی سمت درست ہے، ہم نے مثبت طریقے سے معاملات کو آگے بڑھانا ہے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان اپنی سالمیت اور بقا کے لیے پرعزم ہے، پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں، ہم اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، اگر کسی ملک کے ایٹمی اثاثوں پر سوال اٹھتا ہے تو وہ بھارت ہے۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیر خرم دستگیر نے امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق بیان کو بے بنیاد قرار دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر امریکی صدر کا بیان بے بنیاد ہے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی پروٹیکشن کی بین الاقوامی ایجنسیاں ایک مرتبہ نہیں درجنوں مرتبہ تصدیق کرچکی ہیں، ہمارا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بالکل محفوظ ہے، ہمارے ایٹمی پروگرام پر پوری طرح ہر قسم کی پروٹیکشن بین الاقوامی طور پر موجود ہے، اس لیے پاکستان کے ایٹمی پروگروام پر امریکی صدر کے بیان کی کوئی بنیاد نہیں وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔
اسی طرح امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستان سے متعلق ریمارکس پر وزارت خارجہ کا بھی ردعمل آیا، وزارت خارجہ کے سینئر افسر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ صدر بائیڈن نے غیرضروری ریمارکس کس تناظر میں دیے؟ کیوں کہ متعدد امریکی صدور اور امریکی حکومت نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی سکیورٹی اور کنٹرول کو ہمیشہ مؤثر اور معیاری قرار دیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے، ڈیموکریٹک کانگریشنل کیمپین کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے اپنی تقریر میں پاکستان کا حوالہ اس وقت دیا جب وہ روس، چین کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔ اس دوران جو بائیڈن نے الزام عائد کیا کہ میراخیال ہے پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv