
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے آخر میں اور اگلے مہینے کے شروع پر نئے آرمی چیف کا فیصلہ ہو گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خواجہ آصف کا نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے ایک بیان سامنے آیا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اکتوبر کے آخر میں اور نومبر کے شروع میں نئے آرمی چیف کا فیصلہ ہو گا۔
یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ پانچ ہفتوں میں ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ آرمی چیف کا کہنا تھا ایکسٹینشن نہیں لوں گا،5 ہفتوں بعد ریٹائرڈ ہو جاؤں گا۔فوج سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی۔آرمی چیف نے کہا کہ فیصلہ کر لیا ہے،پانچ ہفتے بعد سامنے آ جائے گا۔
قبل ازیں مسلم لیگ ن کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی گنجائش موجود ہے لیکن آرمی چیف کا خود ایکسٹینشن نہ لینے کا اعلان اچھی روایت ہے۔
انہوں نے سابق چیئرمین نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جاوید اقبال بتانے سے قاصر ہیں کہ ان کے کتنے اثاثے ہیں جو بغیر الزام کے دوسروں کو جیل میں ڈال دیتے رہے وہ خود اپنے اثاثے بتانے سے قاصر ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں تیسرا سال چل رہا ہے لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، نیب نے لوگوں کی زندگی مفلوج کر دی۔
شروع دن سے کہہ رہا ہوں کہ نیب کو ختم کیا جائے۔نیب کی بنیاد ایک آمر نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ڈالی۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ نیب کے ادارے کو ہی ختم کرنا چاہیے،ہم کسی کو نااہل نہیں دیکھنا چاہتے،سیاست میں مقابلہ میدان میں ہونا چاہیے۔شاہد خاقان عباسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بیک ڈور رابطے ہمیشہ ملک کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں، ملک کے مسائل کے ذمہ دار 2018 کے انتخابات ہیں۔آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے خود کہا ہے وہ ایکسٹینشن نہیں چاہتے ہیں اچھی روایت ہے کہ انہوں نے خود ہی اعلان کر دیا۔ وقت پر نیا آرمی چیف کی تقرری ہو جائے گی۔
Comments