
اسلام آباد(نیوزڈیسک) الیکشن کمیشن نے صدرِ مملکت عارف علوی کی جانب سے انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے معاملے پرسپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کا آج ہونے والا اجلاس از خود نوٹس کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا۔الیکشن کمیشن صدر کے انتخابات سے متعلق احکامات پر اب خود فیصلہ نہیں کرے گا۔
الیکشن کمیشن صدارتی احکامات پر اپنا موقف سپریم کورٹ میں پیش کرے گا۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان صدر مملکت کی پنجاب و خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تاریخ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے مشاورت طلب کیے جانے پر اٹارنی جنرل نے اپنے موقف سے آگاہ کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آئین میں صدر مملکت کو صوبوں میں انتخابات کی تاریخ دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے، یہ اختیار صرف گورنرز کو حاصل ہے، اس لیے صدر مملکت کی جانب سے جاری تاریخ پر 90 روز میں الیکشن کرانا ناقابل قبول عمل ہے، اگر الیکشن کمیشن انتخابات کا شیڈول جاری کرے تو 27 اپریل سے پہلے الیکشن ہونا ممکن نہیں ہیں۔
اپنے موقف میں اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ عوامی نمائندگی کے قانون 1976ء میں الیکشن تاریخ دینے کا اختیار صدر پاکستان کے پاس نہیں تھا، جنرل ضیاء نے 1985ء میں آٹھویں ترمیم کے ذریعے انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار صدر مملکت کو دیا تاہم 18 ویں ترمیم سے صوبوں میں الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار گورنرز کو دیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے الیکشن کمیشن کو تحریری رائے دینے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں ریاست کی نہیں بلکہ حکومت کی نمائندگی کر رہا ہوں، تحریری طور پر اپنی رائے نہیں دے سکتا۔
ادھر صدر مملکت کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختو نخوا اسمبلیوں کی تاریخ دینے کیخلاف جے یو آئی ف نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں الگ الگ قرار داد جمع کرا دی، سینیٹ میں جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضٰی اور قومی اسمبلی میں جے یوآئی ف کی رکن عالیہ کامران نے قرارداد جمع کرائی، قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کو ایسا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل نہیں، صدر مملکت کا اعلان آئین کی خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز صدرِ مملکت عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دی، صدرِ مملکت عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 9 اپریل کو انتخابات کا اعلان کیا۔
Comments