
اسلام آباد(نیوزڈیسک) پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن کی تاریخ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت شروع ہو ئی۔سپریم کورٹ کے بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
ایڈووکیٹ منصور اعوان وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کور ٹ میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خوشی ہے فاروق نائیک اور دیگر وکلا عدالت میں موجود ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا کہ ہم نے نوٹس نہیں دیکھا لیکن عدالت آئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ منصور اعوان ن لیگ، فاروق نائیک پیپلز پارٹی کی نمائندگی کررہے ہیں۔
کامران مرتضیٰ جے یو آئی کی نمائندگی کررہے ہیں۔فاروق نائیک نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کی مشترکہ بیان عدالت میں پڑھا۔ فاروق ایچ نائیک نے معزز عدالت میں بتایا کہ قیادت نے ہدایت کی کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ ہوجانا چاہیے۔ جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ کے بعد جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی اپنے آپ کو بینچ سےالگ کر دیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ججز ن لیگ اور جے یوآئی کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں۔فیئر ٹرائل کے حق کے تحت جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بینچ سے الگ ہوجائیں،دونوں ججز کے کہنے پر از خود نوٹس لیا گیا اس لیے دونوں بینچ سے الگ ہوجائیں، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قیادت نے ہدایت کی کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ ہوجانا چاہیے۔
چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کی بات کو آرڈر کا حصہ بناتے ہیں اس پر پیر کو سماعت کریں گے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہم کیس میں سپریم کورٹ بار کو بھی نوٹس کررہے ہیں۔سپریم کورٹ بار کسی اور وکیل کے ذریعے اپنی نمائندگی عدالت میں کریں۔صدر کی جانب سے ان کے سیکرٹری عدالت پیش ہو رہے ہیں۔ دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ میرے مطابق 184/3 سے متعلق سمجھتا ہوں کیوں نہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے۔
جس پرفاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے کہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہم پہلے کیس میں قابل سماعت ہونے پر بات کریں گے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 184 تین کے ساتھ اسپیکرز کی درخواستیں بھی آج سماعت کیلئے مقرر ہیں۔عدالت اسپیکرز کی درخواستوں میں اٹھائے گئے قانونی سوالات بھی دیکھ رہی ہے، از خود نوٹس سے پہلے سنجیدہ معاملات سامنے آئے۔
ایک صدر کی جانب سے تاریخ دینا دوسرا اسپیکرز کی جانب سے درخواست آنا،عام طور پر شہری انصاف کیلئے عدالت آتے ہیں ،کیا آپکو معلوم ہے اس بار آئین نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔از خود نوٹس لینا چیف جسٹس کا دائرہ اختیار ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہئیے۔اپنی جماعتوں سے کہیں کہ یہ معاملہ عدالت کیوں سنے۔
آئین کی تشریح کا معاملہ پارلیمنٹ میں حل کیوں نہیں کرتے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے وکیل اظہر صدیق نے ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کا حصہ بنتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے خلاف جو زبان استعمال کی جارہی ہے اس پر نوٹس لیا جائے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن کی تاریخ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت پیر ساڑھے 11بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
Comments