
نارووال (نیوزڈیسک) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کو کسی قسم کے تنازعہ سے بالاتر دیکھنا چاہتے ہیں،سپریم کورٹ کسی ملک کے اندر آئین اور انصاف کا ادارہ ہوتا ہے ،سی سی پی او کے تبادلے کے اوپر سپریم کورٹ نے نوٹس لے کر اسے بحال کر دیا لیکن پنجاب کے 50 ہزار بلدیاتی اداروں کو7 ماہ تک سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود بحال نہیں کیا گیا اورسپریم کورٹ کے ماتھے پر کوئی شکن بھی نہیں آئی ،یہ وہ معاملات ہیں جو لوگوں کے شبہات کو جنم دیتے ہیں اور اعلی عدالتوںکے بارے میں شبہات کو فروغ دیتے ہیں ،انجینئرنگ کے طالب علموں کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نارووال کیمپس کے دس سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہا کہ ہم یہ نہیں دیکھنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کسی بھی لحاظ سے متنازعہ ہولیکن ایک بنچ بنتا ہے جو سی سی پی او کے تبادلے کا فیصلہ کرتا ہے وہی بنچ الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے چیف جسٹس کو کہتا ہے کہ ایک بڑا بنچ بنا دیں اس بنچ کے اندر مخصوص ججوں کو رکھا جاتا ہے کہ ، یہ وہی جج ہیں جو مسلم لیگ (ن) کے خلاف ہر بنچ کے اندر شامل ہوتے ہیں ، پاکستان میں انصاف اور عدالتی نظام پر سوالات اٹھ رہے ہیں ، یہ نہ عدالت کے لئے اچھا ہے اورنہ ملک کے لئے اچھا ہے ،ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی جو سزا دی گئی آج تک ملک اس فیصلے کی سزا کاٹ رہا ہے ،نواز شریف کو ایک بے بنیاد مقدمے میں نااہل کیاگیا ،مقدمہ چلایا پانامہ کا اور سزا اس لئے دی کہ بیٹے سی10 ہزار درہم کی تنخواہ کیوں وصول نہیں کی جس سے پوری دنیا کے اندر پاکستان کا مذاق بن گیاکہ پاکستان کی سپریم کورٹ کس طرح کے فیصلے کرتی ہے لہٰذامیں امید کرتا ہوں چیف جسٹس نئے تنازعے کو جنم دینے کی بجائے فل کورٹ بنائیں گے ،فل کورٹ جو سماعت کرنے کے بعد فیصلہ کرے گا وہ قوم قبول ہو گا لیکن اگر کسی ایسے بنچ کو تشکیل دیا جس میں وہی مخصوص جج ہوں گے جو ہمیشہ مسلم لیگ (ن)کے خلاف ہر فیصلے میں شریک رہے ہیں اور جن کے بارے میں مسلم لیگ (ن)نہیں بلکہ پاکستان کے تمام وکلا ء نے کہا ہے کہ ان ججوں کو بنچ میں شامل نہیں ہونا چاہیے اگر انہی کو برقرار رکھا جاتا ہے تو اس پر پھر عدلیہ کے حوالے سے سوالات اورشہبات بھی پیدا ہوں گے اور یہ عدلیہ کے وقار کے لئے ٹھیک نہیں ہے ،ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کو کسی قسم تنازعہ سے بالاتر دیکھنا چاہتے ہیں۔
قبل ازیں وفاقی وزیر نے پروقار تقریب میں طلبہ وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے آج کے دور میںدنیا بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے ،ہمیں محنت اورلگن اور آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کر کے ان کے ساتھ ملنا ہوگا تب جاکر پاکستان اپنے پائوں کھڑا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نارووال کو بنانا میرا خواب تھا ، میں انجینئر ہوں اور میرا تعلق کسی جاگیردار گھرانے سے نہیں ،سب کچھ اپنی تعلیم کی بنیاد پر حاصل کیا،عوام کا شکر گزار ہوں انجینئر کو قومی اسمبلی تک پہنچایا،،پورے پنجاب سے طلبہ اس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ،یونیورسٹی آف انجینئرنگ میرا خواب تھاآج 10 سال مکمل ہوئے،اس منصوبے کے خواب کی تعبیر کے لئے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں،یونیورسٹی آف انجینئرنگ دنیا کی ٹاپ کی یونیورسٹیوں میں شامل ہے،ملک کی ترقی کے لئے انجینئرنگ کا شعبہ بہت اہم ہے، پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو انجینئرنگ کے شعبہ کو آنے والے وقت سے ہمکنار کرنا ہوگا۔
انہوںنے کہا کہ انجینئرنگ کے طالب علموں کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
Comments