
اسلام آباد (نیوزڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ میں صدر کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 13 اپریل کو انتخابات لازمی کرانے کے 90 دن ختم ہوں گے۔ واضح رہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لیے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا 9 رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا اور اب عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے علاوہ جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کیس سننے سے معذرت کرلی ہے اور اب پانچ رکنی بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہیں۔
آج کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پارلیمان نے الیکشن ایکٹ میں واضح لکھا ہے کہ صدربھی الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں، اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 13 اپریل کو انتخابات لازمی کرانے کے 90 دن ختم ہوں گے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ صدرکی جانب سے دی گئی تاریخ پر الیکشن ممکن نہیں، کسی صورت بھی 25 اپریل سے پہلے انتخابات نہیں ہو سکتے، 2008 میں بھی انتخابات کی تاریخ آگے گئی تھی، اگر آج بھی الیکشن کا اعلان کریں گے تو 90 دن کی حد پر عمل نہیں ہوسکتا۔ اس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ وہ تو قومی سانحہ تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین کی کوئی ایسی شق نہیں جو انتخابات میں90 دن سے زائد تاخیر کا جواز دے، الیکشن کی تاریخ آئے گی توہی فیصلہ ہوگا کہ اس وقت انتخابات ہوسکتے ہیں یا نہیں، پورا مہینہ اس بات پر ضائع کردیا کہ گورنر نے مشاورت کا کہا ہے۔
بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ اگرملک کے پاس انتخابات کرانے کے پیسے نہ ہوں توکیا ہوگا بینچ کے ایک اور رکن جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تعجب ہے ملک بھرمیں کرکٹ میچز کرانے کے پیسے ہیں لیکن انتخابات کیلئے نہیں،کیسے ہوسکتا ہے کہ اس بنیاد پر انتخابات نہ ہوں کہ پیسے نہیں ہیں صوبائی اسپیکرز کے وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ کوئی آئینی عہدے دار بھی انتخابات میں 90 دن سے زیادہ تاخیر نہیں کرسکتا، پنجاب میں 90 دن کا وقت 14 جنوری سے شروع ہوچکا ہے، عدالت گورنر یا الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا حکم دے سکتی ہے، انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، صدر مملکت نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے آئینی اختیارکے تحت خود تاریخ مقرر کی،الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ انتخابات کی تاریخ وہ نہیں دے سکتے، اصل معاملہ انتخابات کی تاریخ کا ہے جو دینے کیلئے کوئی تیار نہیں، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں انتخابات کی تیاری کا بتا چکا ہے۔
Comments