
لاہور (نیوزڈیسک) صوبہ پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہم الیکشن کرانے سے نہیں بھاگ رہے، جب آرڈر آئے گا انتخابات کرا دیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کی ہے تو وہ ہمیں بتا دیں، عمران خان اس وقت زمان پارک میں موجود نہیں ہیں، اس لیے سکیورٹی ہٹا لی ہے، عمران خان واپس لاہور آئیں گے تو سکیورٹی دوبارہ دینے کے معاملے پر نظر ثانی کریں گے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے قیدیوں کی کل تعداد کے بارے میں معلوم نہیں، لاہور میں گنجائش کم ہونے کے باعث گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کو دیگر جیلوں میں بھیجا گیا ہے۔
دوسری طرف سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت جاری ہے، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پنجاب اور خیبر پختوانخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس کی سماعت کررہا ہے، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔
دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے ساتھ ہی 90 روز کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے، آرٹیکل 57کے مطابق انتخابات کی تاریخ دینا آئینی ذمہ داری ہے، جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا نگران وزیراعلیٰ الیکشن کی تاریخ دینے کی ایڈوائس گورنر کو دے سکتا ہے؟ کیا گورنر نگران حکومت کی ایڈوائس مسترد کرسکتا ہے؟ سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی ہے انتخابات 90 روز میں ہی ہونے ہیں، الیکشن کی تاریخ اور نگران سیٹ اپ کا اعلان ایک ساتھ ہوتا ہے، الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار گورنر کا ہے نگران وزیر اعلی کا نہیں، اتنے دنوں سے اعلان نہیں کیا گیا، دباو میں اگر اسمبلی ٹوٹ جائے تو صدر مملکت تاریخ دیں گے، میرا موقف ہے کہ انتخاب کی تاریخ دینا صدر مملکت کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں حکومت آئینی زمہ داری پوری نہیں کررہی؟ 90 روز میں الیکشن کرانا آئین کی روح ہے، اٹارنی جنرل سے کہیں گے آئینی نکات پر معاونت کریں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ گورنر کے پاس تاریح نہ دینے کا کوئی اختیار نہیں، گورنر الیکشن کمیشن کے انتظامات مدنظر رکھ کر تاریخ دے گا، بنیادی سوال یہ بھی ہے کہ گورنر کہہ رہا ہے کہ اسمبلی میں نے تحلیل نہیں کی۔
Comments