
لاہور (نیوزڈیسک) نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے آئی جی پنجاب عثمان انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ 8 مارچ کو ایک واقعہ ہوا جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی ورکر مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک ہوا۔ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی کہ بندوں پر تشدد کرنا ہے۔واقعے کے بعد فوری طور پر سب بیٹھے۔
کہا گیا کہ پی ٹی آئی ورکر تشدد سے جاں بحق ہوا۔ آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا ہمیں خبر ملی کے اس شخص کی موت تشدد سے نہیں ہوئی۔ ایک شخص نے بیٹے کی ہلاکت پر انصاف کی اپیل کی۔پولیس نے فوری طور پر علی بلال کے والد کے پیغام پر تحقیقات کا آغاز کیا۔لیاقت علی کو بیٹے کی ہلاکت سے متعلق پوری معلومات دی جائیں گی۔آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ کالے رنگ کی گاڑی سروسز اسپتال آنے کی ویڈیو رپورٹ ہوئی۔
ظل شاہ کا جسد خاکی کالے رنگ کی گاڑی میں سروسز اسپتال چھوڑا گیا۔ گاڑی 31 کیمروں کے ذریعے برآمد کی،گاڑی کے ڈرائیور کا نام جہانزیب ہے۔ڈرائیور کی داڑھی تھی جو حادثے کے بعد میں اس نے صاف کر لی۔ گاڑی کا مالک راجہ شکیل ہے جو پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کا رکن ہے۔گاڑی پر مقتول کا خون ہے۔ راجہ شکیل نے ساڑھے 8 بجے حادثے کی اطلاع یاسمین راشد کو دی۔
راجہ شکیل اگلے دن یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے،راجہ شکیل ساری معلومات یاسمین راشد کو دیتے تھے۔ زبیر نیازی کو بھی کال کرکے حادثے سے متعلق اطلاع دی۔ کسی بھی شہری کی ہلاکت کوئی معمولی واقعہ نہیں۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں پورے کیس کو عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔پولیس ٹیم نے ٹریس کیا اور جو کام کیا قابل تعریف ہے ۔ سازش ناکام ہوئی، ٹیکنیکل ٹیم کی محنت سے شواہد ملے۔سوشل میڈیا وائرل ایک مبینہ آڈیو سے متعلق نگران وزیراعلیٰ نے بتایا کہ جوآڈیو بنائی گئی ، وہ سن لیں پھر فرانزک کی ضرورت نہیں۔
Comments