
اسلام آباد (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس اسلام آباد عامرفاروق نے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی یقین دہانی ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں، عمران خان اپنی درخواست سیشن کورٹ میں دائرکریں، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق بیان حلفی کو دیکھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، جہاں عمران خان کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت افسوسناک ہے، میں نے اپنے موکل سے بات کی ہے، عمران خان نے انڈرٹیکنگ دی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہو جائیں گے، وارنٹ کا اجرا بھی صرف عدالت میں حاضری کے لیے ہے۔
اس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل آفس سے کوئی آیا ہوا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد روسٹرم پر آ گئے اور عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے وٹس ایپ پر موصول ہونے والی انڈرٹیکنگ عدالت میں دکھا دی، جس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالتوں کی عزت اور وقار بہت اہم ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ قانون سب کے لیے برابر نہ ہو، ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ قانون سب کے لیے یکساں ہو، اگر ایک آرڈر ہو گیا تو وہ کاالعدم ہونے تک موجود رہتا ہے اس پر عمل ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم کہا چہرہ دکھا رہے ہیں؟ ہم تو سنتے تھے کہ قبائلی علاقوں میں ایسا ہوتا ہے، ہم دنیا کو کیا بتا رہے ہیں کہ قانون پر عمل نہیں کریں گے؟ مجسٹریٹ کی عدالت ہو یا سپریم کورٹ، فیصلوں پر عمل ہونا چاہئے، ہمارے آرڈرز دستخط کے ساتھ جاری ہوتے، ہمارے پاس ’مسل مین‘ نہیں جو جا کر طاقت دکھائیں، ریمانڈ کا آرڈر ہمیشہ سیشن کورٹ میں جاتا ہے، اس لیے کہ ذمہ دار وہ مجسٹریٹ ہوتا ہے، اس کیس میں تو ریمانڈ بھی نہیں ہونا، صرف گرفتار کر کے پیش کرنا ہے۔
Comments