
لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب حکومت کی جانب کالعدم تنظیم کا عسکریت پسند قرار دئیے گئے محمد اقبال کا ردِعمل آ گیا۔محمد اقبال نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ میرا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق یا رابطہ نہیں۔میں پی ٹی آئی کا کارکن ہوں اور عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کے لیے آیا ہوں۔انہوں نے کہا میں حکومت کے خلاف کسی سرگرمی کا حصہ نہیں لیکن پی ٹی آئی کارکن کی حیثیت سے عمران خان کو سپورٹ کرنے زمان پارک گیا۔
28 اکتوبر 2022 سے پی ٹی آئی کا کارکن ہوں اور اسی وجہ سے میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
۔خیال رہے کہ گذشتہ روز نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا تھا کہ اطلاعات ہیں زمان پارک میں خیبر پختوانخواہ سے کچھ عسکریت پسند موجود ہیں ،تشدد میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
آپریشن مکمل ہو گا تو ان سب لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،ایک علاقے کو نو گو ایریا بنادیا گیا اور مسلسل تین روز تک کورٹ آرڈز پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا گیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور دیگر پولیس افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہماری فورس جب بھی زمان پارک گئی حکومت نے فیصلہ کیا کہ کوئی جان ضائع نہ ہو، پنجاب پولیس کے پاس ڈنڈوں، ہیلمٹ اور شیلڈ کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی،زمان پارک میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کی تعمیل کیلئے پنجاب پولیس نے اسلام آباد پولیس کی معاونت کی،گزشتہ تین روز میں ہونے والے واقعات میں درجنوں پولیس کے جوان شدید زخمی ہوئے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ خیبر پختونخوا سے کچھ عسکریت پسند وہاں موجود ہیں جن میں سے ایک شخص کا تعلق تحریک نفاذ شریعت محمدی سے ہے جو اب ایک سیاسی جماعت کا حصہ بن چکا ہے۔ وہ شخص مولانا صوفی محمد کا دست راست تھا اور آٹھ سال قید کاٹ کر آیا ہے۔ انسپکٹرجنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہاہے کہ زمان پارک میں پولیس ٹیموں پر ہونے والے حملوں، پتھرا ئواور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کی ایف آئی آرز درج کرلی گئی ہیں جن پر قانون کے مطابق مزید کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
Comments