
اسلام آباد (نیوزڈیسک) صدر مملکت نے سپریم کورٹ بل نظرِ ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوا دیا۔ تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی نے عدالتی اصلاحات بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا دیا ہے،صدر مملکت نے کہا ہے کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے،بل قانونی طور پر مصنوعی،ناکامی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
بل درستگی سے متعلق جانچ پڑتال کیلئے دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے،آئین سپریم کورٹ کو اپیلی ایڈوائزی،ریویو اور ابتدائی اختیار سماعت سے نوازاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو عدالتی کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کیلئے قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے،آئین کی ان دفعات کے تحت سپریم کورٹ رولز 1980 بنائے گئے جن کی توثیق خود آئین نے کی۔
فورتھ شیڈول کے تحت سپریم کورٹ کو خاص طور پر پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار سے خارج کیا گیا،بل بنیادی طور پر پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔آئین کوئی عام قانون نہیں بلکہ بنیادی اصولوں،اعلیٰ قانون اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے،آرٹیکل 67 اور 191 قواعد بنانے میں دونوں کی خود مختاری کو تسلیم کرتے ہیں۔ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 67 اور 191 دونوں اداروں کو اختیارمیں مداخلت سے منع کرتے ہیں،آرٹیکل 191 کے تحت آئین اور قانون کے تابع رہتے ہوئے سپریم کورٹ اپنی کارروائی اور طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کے قواعد بنا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 67 اور 191 ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں،سپریم کورٹ رولز 1980 پر سال 1980 ء سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے،جانچ شدہ قواعد میں چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کارروائی،خود مختاری اور آزادی میں مداخلت کے مترادف ہو سکتی ہے،بل کے ان پہلوؤں پر مناسب غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 منظور ہو چکا ہے،سپریم کورٹ قواعد و ضوابط بل 2023 کثرت رائے سے مںظور کر لیا گیا،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی شق وار منظوری دی گئی تھی۔
Comments