Social

وزیراعظم اور وفود کے غیرملکی دوروں پر ایک ارب روپے سے زائد کا خرچہ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف اور وفد کے موجودہ مالی سال کے 9 ماہ میں غیرملکی دوروں پر ایک ارب 3 کروڑ 13 لاکھ91 ہزار روپے خرچ کردیئے۔ دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اوران کے ہمراہ بیرون ملک جانے والے وفود کے دوروں ، قیام و طعام اور دیگر اخراجات پر مالی سال 2022-23 کے صرف 9 ماہ کے عرصے کے دوران ایک ارب 3 کروڑ 13 لاکھ 91 ہزار روپے کے اخراجات ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کے بیرون ممالک دوروں پر مختلف ادائیگیوں، عطیات ، رجسٹریشن و فیسوں کی مد میں 84 کروڑ 9 لاکھ روپے خرچ ہوئے، دوروں میں مختلف اخراجات میں 14 کروڑ33 لاکھ 44ہزار روپے ادا کیے گئے، اس کے علاوہ کانفرنس، ورکشاپس و سیمینار کی مد میں 20 لاکھ روپے کے اخراجات آئے، اخبارات ، جرائد اور کتابوں پر 5لاکھ 98ہزار روپے خرچ کیے گئے جب کہ بیرون ممالک دیگرامور کی مد میں2 کروڑروپے اخراجات ہوئے ہیں۔

ادھر دوست ممالک کی طرف سے 3 ارب ڈالر کی فنانسنگ میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اس حوالے سے ذرائع وزارت خزانہ سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب نے 2 ارب کی فنڈنگ کا گرین سگنل دے دیا ہے اور اب وزیر خزانہ اسحاق ڈار 10 اپریل کو امریکہ جانے سے پہلے متحدہ عرب امارات کی قیادت سے بھی رابطہ کریں گے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ دوست ملکوں کی فنڈنگ سے مشروط کیا تھا، جس کے تحت پاکستان کو دوست ملکوں سے 5 ارب ڈالر کی فنڈنگ کی لازمی یقین دہانی کرانی ہوگی، اس سلسلے میں چین نے 2 ارب ڈالر کی یقین دہانی کرادی ہے تاہم اب بھی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی یو اے ای اور سعودی عرب سے فنڈنگ کی یقین دہانی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، اس صورتحال میں جتنی جلدی یو اے ای اور سعودی عرب یہ یقین دہانی کرادیں گے، اسٹاف لیول معاہدہ بھی اتنی ہی جلدی ہوجائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کو سالانہ 900 ارب روپے کی سبسڈی پر تاحال اعتراض ہے، آئی ایم ایف شرح سود میں مہنگائی کے حساب سے مزید اضافہ کے مطالبے اور پٹرولیم لیوی مدمیں 850 ارب روپے جمع کرنے کے مطالبے پر قائم ہیں، آئی ایم ایف کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی امپورٹ کم کرنے کے ساتھ پٹرولیم لیوی اور ٹیکسز کا شارٹ فال پورا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
ادھر وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سٹاف لیول معاہدے سے قبل مزید یقین دہانیاں چاہتا ہے، چین و دیگر دوست ممالک کے ساتھ معاملات طے کیے جا رہے ہیں، دوست ممالک سے امداد ملتے ہی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا، پہلے آئی ایم ایف والے ہماری بات مان لیتے تھے لیکن اب وہ پیشگی شرائط عائد کر رہے ہیں اور اس بار آئی ایم ایف کے لیے ماضی سے ہٹ کر شرائط مانی گئیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv