
اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء فواد چودھری نے کہا ہے کہ اب انتخابات ہوں گے یا پھر وزیراعظم اور پوری کابینہ پر آرٹیکل 6 لگنا ہے، آئین کو کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پامال کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی،انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جو لوگ بھی آئین کو کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر آئین کے اصولوں کو پامال کر رہے ہیں تاریخ انھیں معاف کرے گی نہ قانون، پاکستان کی پچھتر فیصد آبادی اس وقت غیر آئینی حکومتوں کے زیر تسلط ہے۔
پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں انتخابات ہوں گے یا وزیر اعظم اور ان کی کابینہ پر آرٹیکل چھ لگنا ہے اس کے علاوہ آئین میں کوئی تیسرا حل نہیں۔ اس سے قبل انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ شہباز شریف کہ رہے ہیں کہ انتخابات اکتوبر میں ہونے چاہئیں آئین کہتا ہے کہ اسمبلیاں ٹوٹنے کے نوے دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں کابینہ اپنا فیصلہ پارلیمان کو بھیج دے اور دو تہائ اکثریت سے آئین کو بدل لے دوسری صورت میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کروائیں وفاق کا معاملہ بعد میں آئے گا۔
آئین کو صرف بیانوں اور قراردادوں سے معطل نہیں کیا جا سکتا، آئین کو نہ ماننے کا رویہ ناقابل قبول ہے۔ دوسری جانب چیئرمین پی پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کے اسپیکر نے استعفے منظور بھی کئے ، بڑا کنفیوژن ہے کہ کبھی کہتے استعفے دو ،کبھی کہتے استعفے واپس لو، آئین کا شق 90 روز میں الیکشن کا کہتا ہے لیکن جب استعفے منظور کئے گئے تو پھر 60 روز میں ان سیٹ پر بھی الیکشن ہونے تھے، لیکن عدالت نے فیصلہ سنایا اور اسٹے دے دیا، جس سے 90 روز سے بھی آگے چلے گئے۔
بلدیاتی الیکشن بھی آئین کے مطابق ہوتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پنجاب میں الیکشن نہیں کرائے گئے۔ کچھ ہفتوں سے ہمارے ملک میں تماشا ہورہا ہے اور آئینی بحران کو پیدا کیا گیا ہے، سپریم کورٹ اقلیتی فیصلے کو اکثریتی کہہ کر مسلط کرنا چاہتی ہے، عدالتی فیصلے میں بھی الیکشن 90 سے زیادہ وقت کردیا گیا ہے، سپریم کورٹ آئین کی تشریح کرسکتی ہے آئین تبدیل نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار نہیں۔
عدالت کیسے وزیراعظم کو حکم دے سکتی ہے کہ منی بل کے معاملے پر ایوان میں نہ جائیں، اگر عدالت پارلیمان کا حکم نظرانداز کرے تو ہم وہ فیصلہ ماننے کو تیار نہیں۔پارلیمان کی توہین کی جارہی ہے، عدلیہ کے حکم سے پارلیمان کی توہین ہوئی ہے، ججز کے فیصلے کو استحقاق کمیٹی میں اٹھانا چاہیئے۔اگرعدلیہ کو آئین سے متعلق کوئی غلط فہمی ہے تو پیپلزپارٹی سمجھانے کیلئے قانونی کمیٹی بھیج سکتی ہے، ہم نے آئین کو وفاق کو جوڑنے کیلئے بنایا، آئین بنایا تاکہ پارلیمان سمیت تمام اداروں کی عزت کا خیال رکھا جائے۔
Comments