
اسلام آباد(نیوزڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم قانون پر چل رہے ہیں، مذاکرات ایک جیسے لوگ کرتے ہیں۔جو قانون شکنی کر رہے ہیں وہ ہم جیسے نہیں۔ہم نے آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کیا۔قمر باجوہ کا شکریہ جنہوں نے ان کو ہم پر مسلط کیا۔14 مئی کی تاریخ گزر گئی تو آئین ٹوٹ جائے گا۔
آئین ٹوٹ گیا تو پھر جس کا بھی زور ہو گا اس کی بات چلے گی۔ہم نے ہمیشہ سب فیصلے سپریم کورٹ کے مانے ہیں۔ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں اور پی ڈی ایم کے خلاف۔ہمارا ان سے کوئی موازنہ نہیں۔مجھے بہت سی چیزیں پتہ ہیں مگر یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔میں نہیں چاہتا کوئی انٹرنیشنل خبر بن جائے اور ملک کا نقصان ہو۔
پہلے دن سے کہہ رہا تھا مذاکرات الیکشن کی تاریخ پر کر سکتا ہوں۔
عمران خان نے شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کی موجودگی میں کہا کہ دونوں کو کہہ رہا ہوں حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن چاہے تو ہی بات کریں۔یہ دوبارہ اکتوبر ستمبر کی بات کرتے ہیں تو کوئی ضرورت نہیں۔اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے ، ایک دن الیکشن کرانے ہیں تو کرائیں۔ یہاں واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں اکٹھے انتخابات کیلئے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں تین شرائط سامنے رکھیں، ان شرائط کے تحت رواں سال مئی میں قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں، 14مئی کی بجائے ایک ساتھ انتخابات کرانے کیلئے آئینی ترمیم کی جائے۔
آئینی ترمیم کیلئے پی ٹی آئی کے استعفے واپس لینا ہوں گے۔ جس کے بعد رواں سال جولائی میں ملک بھر میں عام انتخابات کرائے جائیں۔اسی طرح تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا کل اگلی نشست ہوگی، سیاسی جماعتیں سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے نکالتی ہیں، ہم حل نکالنے کے جذبے سے بیٹھے ہیں، آئین سے ماورا کوئی حل ممکن نہیں، پی ٹی آئی عوام کی فلاح کو ترجیح دے رہی ہے، ہم نے عمران خان سے مشاورت کرلی ہے، حکومت نے کہا کہ ابھی ہم نے مشاورت کرنی ہے۔
Comments