Social

خواجہ آصف کی ہمدردی کی ضرورت نہیں، قانونی کارروائی کروں گا۔ پی ٹی آئی رہنماعثمان ڈار کاخواجہ آصف کے بیان پر ردِعمل

سیالکوٹ(نیوزڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے گھروں پر چھاپوں کے دوران فیملیزکو ہراساں اور چادر چاردیواری کا تقدس پامال کیے جانے واقعات پر معافی مانگ لی۔ وزیر دفاع کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ خواجہ آصف حملے کی منصوبہ بندی میں براہ راست ملوث ہیں،خواجہ آصف حملے کے بعد مگر مچھ کے آنسو بہانا بند کریں،خواتین سے بد سلوکی پر شدید عوامی رد عمل آنے پر اب ندامت کا ڈرامہ کیا جا رہا ہے، حملے کو 72 گھنٹے گزر گئے اور خواجہ آصف کو اب خیال آیا ہے،میرے خلاف حکومتی مشینری خواجہ آصف کی ایما پر متحرک ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹے مقدمے قائم کرکے گرفتاری کی مسلسل کوشش کی گئی،میرے گھر پر حملے کے بعد کارکنان جذباتی تھے مشکل سے کنٹرول کیا۔

کارکنان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا تو نتائج سنگین ہوتے۔ خواجہ آصف کی ہمدردی کی ضرورت نہیں، قانونی کارروائی کروں گا۔خیال رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری سیاست میں کہیں بھی انتقام کا لفظ نہیں۔

انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔ رات کو معلوم ہوا پی ٹی آئی کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں۔جن فیملیز سے برا سلوک کیا گیا ان سے معافی مانگنے کو تیار ہوں۔سوچ بھی نہں سکتا اس قسم کا سلوک روا رکھا جائے گا۔ اجازت ملی تو خواتین اور یٹیوں سے معافی مانگوں گا۔ سیاسی بنیاد پر بیان نہیں دے رہا ذاتی طور پر شرمند ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کبھی اپنے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا۔ سیاست کی وجہ سے بہت سی حدود کراس ہوئیں۔انتظامیہ اور پولیس کا تو کچھ نہیں جانا میں شرمندہ ہوں،عثمان ڈار کی فیملی کیساتھ انتظامیہ اور پولیس نے جو کیا اس پر ندامت ہے۔اگر مجھے عثمان ڈار کے خاندان نے اجازت دی تو میں ان کے گھر جا کر معافی مانگوں گا، میری بہن ہیں میری بیٹیاں ہیں،میرے شہر میں بہت سے حدود کراس ہوئی پچھلے چند دنوں میں۔ میں ان تمام خاندانوں سے معافی مانگتا ہوں اور گھر بھی جا کر معافی مانگنے کو تیار ہوں جن کی چادر اور چار دیواری کا تقدس پولیس نے پامال کیا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv