
لاہور (نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے مذاکرات کے بیان پر شدید ردعمل دے دیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بات چیت صرف سیاست دانوں سے کی جاتی ہے۔ شہدا کی یادگاروں کو جلانے والے، ملک کو آگ لگانے والے دہشت گردوں اور تخریب کاروں کے گروہ سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔
دوسری جانب ن لیگ کے سینئر رہنماء وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان بندگلی سے نکلنے کیلئے مذاکرات کا کارڈ کھیل رہے ہیں، عمران خان 9مئی کو گھناؤنے عمل پر این آراو چاہتے ہیں،تاکہ وہ این آراو لے کر اس صورتحال سے نکل جائیں، عمران خان نے 9کوئی غدر مچایا، فوجی تنصیبات پر حملہ کیا اور جناح ہاؤس کو جلا کر خاک بنا دیا۔
دفاعی ایئربیسز پر حملہ کیا، شہداء کی یادگاروں کی توہین کی، چاغی کا ماڈل جلا دیا، چن چن کر نشانہ بنایا گیا، ویڈیو آڈیو ز سے پتا چلتا ہے کہ وہ بچ نہیں سکتے، تانے بانے زمان پارک سے مل رہے ہیں، عمران خان پر خود کاروائی ہوسکتی ہے۔
یہ لوگ تو انقلابی تھے لیکن اب رو رو کر سیاست چھوڑ رہے ہیں۔حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ سینیٹ کے پلیٹ فورم پر مذاکرات کا آغاز کیا تھا، لیکن پی ٹی آئی سنجیدہ نہیں دکھائی دی۔ اکتوبر میں الیکشن کا فائدہ یہ ہے کہ تمام اسمبلیوں کے الیکشن ایک وقت پر ہوں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے مذاکرات کے مطالبے کا 9مئی کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں۔
پی ٹی آئی نے ریڈلائن کراس کی، ان کو قوم، فوج اور شہداء کے خاندانوں سے معافی مانگنی ہوگی۔ورنہ جو بھی احتجاج کرے گا وہ جی ایچ کیو پر چڑھ دوڑے گا۔امریکا میں کیپٹل ہل پر جو حملہ ہواانہوں نے ماسٹرمائنڈ کو 18سال قید کی سزائے دی، ہزاروں کی تعداد میں مقدمات چلائے۔ اسی طرح برطانیہ میں بلوائیوں نے حملہ کیا انہوں رات کو عدالتیں لگا کر سزائیں دیں، 9 مئی کے واقعات ایک الگ ٹریک ہے، لیکن پی ٹی آئی اگر الیکشن کی شفافیت کے حوالے سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ان کو پہلے معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کوئی فطری نظریاتی جماعت نہیں ہے، دو طرح لوگ تھے ایک عمران خان شخصیت کی وجہ سے شامل تھے، دوسرے وہ لوگ جن کو الیکشن 2018 میں شامل کیا گیا تھا۔ انقلابی ایسے نہیں ہوتے ، مجھے گولی لگی، سزائے موت کی چکی والی جیل میں رکھا گیا تھا۔ مجھے سی کلاس سے نیچے وہ سیل تھا جہاں پھانسی لگنے سے پہلے سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے، میں نے نوازشریف کو جیل اس طرح دیکھا ہوا کہ ملنے جاتا تو ان کی کپڑے اس طرح پسینے سے شرابور ہوتے تھے کہ جیسے نہا کر آئے ہوں، لیکن ان کے ماتھے پر شکن نہیں آئی۔
Comments