
لاہور (نیوزڈیسک) وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ میری سوچ کے مطابق عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہونا چاہئے، اگر ملٹری ٹرائل نہیں تو اے ٹی سی میں کیس چلے گا،عمران خان کے ٹرائل کا فیصلہ ملٹری انوسٹی گیشن ٹیم نے کرنا ہے،جن لوگوں کو بھیجا گیا ان کو براہ راست تعلق عمران خان سے ہے،فوج کی تنصیبات پر حملہ کرکے ریڈلائن کراس کرنے والوں کیلئے کوئی معافی نہیں۔
انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ذمہ داری اور ڈیوٹی ہے کہ وہ کرائم سے متعلق منصوبہ بندی پر نظر رکھیں، کچھ لوگ عمران خان کے دائیں بائیں معاملات کو مینج کررہے ہیں، ان کی اپنی گفتگو ہے کہ کچھ معاملات کئے جائیں پھر دنیا میں انسانی حقوق کے نام پر پاکستان کو بدنام کیاجائے۔
یہ تو ریکارڈ پر ہے کہ امریکا میں لابیز ہیں، اور وہ پاکستان کے خلاف کام کررہی ہیں۔
یہ سمجھتے ہیں کہ ٹیلیفون نمبر تبدیل کرنے کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیز ہم تک نہیں پہنچ سکیں گی۔لیکن ایک ایسی ڈیوائس بھی ہے کہ پھر بھی آپ تک پہنچا جاسکتا ہے۔ آڈیو لیک میں منصوبہ بندی کی گئی کہ فیک ریپ کا عمل کیا جائے، یعنی متاثرہ خاتون کو نہیں پتا ہوگا کہ یہ جعلی ہے، وہ اس کو حقیقت ہی سمجھے گی، یعنی پی ٹی آئی کی خاتون ہوگی اور سازش کے تحت مبینہ ریپ ہوگا اس کی ویڈیو بھی بنائی جائے گی اور وہ جاری کی جائے گی۔
ریپ کرنے والے کے چہرے چھپائے جاسکتے ہیں، ان کو باہر بھیجا جاسکتا ہے۔ اس لئے پکڑنا مشکل ہوجائے گا۔ سوشل میڈیا پر زیادتی کی افوا ہ سازی کی جارہی ہے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ان بندوں کو پکڑ لیں، آڈیو خود سنی ہے، پہلے بھی منصوبہ بندی کی تھی کہ بندے مروائے جائیں اور ان پر ڈال دیا جائے۔لیکن یہ اس سے پیچھے ہٹ گئے کیونکہ ان کو خدشہ تھا کہیں وہ الٹ نہ پڑ جائے۔
100فیصد گارنٹی سے کہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی جتنی خواتین جیلوں میں ہیں،ان کا درجہ میرے لئے بہن بیٹی ہے۔ لیکن یہ بندہ فتنہ ہے، جو لوگ پکڑے گئے ہیں، ان میں گریجوایٹ لوگ ہیں، وہ مان رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2014سے لے کر اب تک نفرت کی سیاست کی ہے، چور ڈاکو اور چھوڑوں گا نہیں اس طرح کی سیاست کی ہے۔ اب اس نے ٹانگ پر پٹی چڑھائی ہوئی تھی ،لیکن رینجرز نے گرفتار کیا تو دوڑ رہا تھا۔
زمان پارک میں طاقت کے زور پر آپریشن کرتے تو ہلاکتیں ہوتی اور عمران خان کو ایک اور موقع مل جاتا۔وزیرداخلہ نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا جرم ریڈلائن کراس کرنے کا ہے، یہ باقاعدہ منصوبہ بندی ہے، باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کورکمانڈر اور فوجی تنصیبات پر حملے کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں، عمران خان کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔ عمران خان سارے معاملے کا سرغنہ ہے، لوگوں کو متحرک فعال اس نے کیا تھا۔
کچھ لوگوں نے فون کرکے تیار کیا۔ فوج کی تنصیبات پر حملہ کرکے ریڈلائن کراس کرنے والوں کیلئے کوئی معافی نہیں ہیں، لیکن جنہوں نے ریڈلائن کراس نہیں کی ان کیلئے ضروری ہے وہ مذمت کریں اور معافی مانگیں۔ میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر کا ملٹری ٹرائل ہونا یا نہیں اس کا فیصلہ انسداد دہشتگردی عدالت کرے گی۔میری سوچ کے مطابق عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہونا چاہئے، کیونکہ بھیجنے والوں کا تعلق عمران خان سے ہے، ان کی ذہن سازی عمران خان نے کی ہے۔
اگر ملٹری کورٹ میں نہیں تو اے ٹی سی میں کیس چلے گا۔عمران خان کے ٹرائل کا فیصلہ ملٹری انوسٹی گیشن ٹیم نے کرنا ہے، جن لوگوں کو بھیجا گیا ان کو براہ راست تعلق عمران خان سے ہے۔جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان کی اہلیہ ملوث ہوئی تو گرفتار کیا جائے گا، لیکن فی الحال گرفتارکرنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔میرا خیال عمران خان گرفتار ہوں گے۔
Comments