
لاہور (نیوزڈیسک) جناح ہاؤس اور عسکری تنصیبات جلاؤ گھیراؤ کیس میں تفتیش کیلئے جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کل 4 بجے طلب کرلیا ہے۔ دنیا نیوز کے مطابق جناح ہاؤس اور عسکری تنصیبات جلاؤ گھیراؤ کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تفتیش کیلئے طلب کرلیا گیا۔ جے آئی ٹی نے چار بجے عمران خان کو طلب کرلیا ہے، ڈی آئی جی کامران کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے طلب کیا ہے ، عمران خان کو ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آفس قلعہ گجر سنگھ طلب کیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی عمران خان سے 9 مئی کے واقعات کی تفتیش کرے گی۔عمران خان تھانہ سرور روڈ، شادمان ، ریس کورس اور دیگر تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔دوسری جانب 9 مئی جلاؤ گھیراؤ اور جی ایچ کیو حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے 8 نامزد ملزمان کو ملٹری کورٹس کے حوالے کرنے کی درخواست کردی۔
درخواست ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل ملک رفاقت علی کی جانب سے دائرکی گئی۔
عدالت نے نامزد 8 ملزمان کو ٹرائل کیلئے ملٹری کورٹس کے حوالے کرنے کی درخواست منظور کرلی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی حملہ کیس کے 8 ملزمان کو ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیلئے کمانڈنگ آفیسر کے حوالے کردیا۔ کمانڈنگ آفیسر فرحان نذیر نے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے ذریعے ملزمان کی حوالگی کی درخواست دی ۔ ملزمان سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 3 ، 7 ، 9 آرمی ایکٹ کے تحت ملوث پائے گئے ہیں۔
ان آٹھ ملزمان میں علی حسن، لال شاہ، شہریار ذوالفقار، فرہاد خان ، محمد ادریس ، عمر فاروق ، راجہ محمد احسان ، محمد عبداللہ شامل ہیں۔ عدالت نے ملزمان کی حوالگی کیلئے سنٹرل جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی احکامات جاری کردیئے ہیں۔ مزید برآں جیو نیوز کے مطابق نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور کورکمانڈر ہاؤس لاہور حملہ کیس کی مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ سے ملاقات اور میڈیکل کرانے کیلئے دائر درخواست خارج کرنے کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست پر سماعت کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا ہے۔
دوسری جانب جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث مزید 260 شر پسندوں کی گرفتاری کیلئے فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں، پولیس حکام نے کہا ہے کہ شر پسندوں کی لوکیشنز اور ویڈیوز سے نشاندہی کر کے فہرستیں تیار کی گئیں، واٹس ایپ کے ذریعے پارٹی قیادت کے حکم پر شرپسند جناح ہاؤس پہنچے تھے۔ پولیس کے مطابق واٹس ایپ گروپس میں موجود شرپسندوں کی لوکیشنز اور ویڈیو حاصل کر لی گئیں،گرفتار شرپسندوں کے واٹس ایپ گروپ سے متحرک کارکنوں کی گرفتاری بھی شروع ہو چکی ہیں۔
Comments