Social

آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط کے تحت بجلی گیس کی مزید قیمتیں بڑھانے کا عندیہ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کو نواں دسواں جائزہ اکٹھا کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے، جس میں کہا گیا کہ بجلی گیس کی مزید قیمتیں بڑھانے کا عندیہ دیا گیا، قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کیلئے 7 ہزار 650 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ ہم نیوز کے مطابق آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط کے تحت بجلی گیس کی مزید قیمتیں بڑھانے کا عندیہ دے دیا گیا۔
اضافی ٹیکس اقدامات کے تحت ایف بی آر 9 ہزار 850 ارب روپے تک محصولات اکٹھے کرے گا۔ قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کیلئے 7 ہزار 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز اور اسٹیٹ بینک سے900 ارب کے قریب منافع ملنے کی توقع ہے، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی سے750 ارب روپے اکھٹے کئے جائیں گے، مہنگائی کو کم کرکے 21 فیصد کی شرح تک لایا جائےگا، جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد لے جانے کا ہدف ہے۔

ایف بی آر کے رواں مالی سال کے ریونیو ہدف 7470 ارب کو حاصل کیا جائے گا۔ خط میں درخواست کی گئی کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نواں دسواں دونوں جائزے اکٹھے چاہتے ہیں۔مزید برآں آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بجٹ سے قبل پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رابطہ ہوا ہے،آئی ایم ایف نے ٹیکس آمدن کا ہدف 10 ہزار ارب روپے سے زائد مقرر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے راضی کر لیا،پاکستان نے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ یاد رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ 16.6 ٹریلین روپے ہے جبکہ گزشتہ سال 9.5 ٹریلین روپے کا بجٹ تھا۔ آئندہ بجٹ میں میں لگژری آئٹمز اور بینک سے پیسے نکلوانے پر ٹیکسز بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔
بجٹ میں 100 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز پر ڈیوٹی بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اور پینشن میں 15 فیصد اضافہ کی تجویز ہے،بجٹ میں سیلز ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کئے جانے کا امکان ہے۔ ایف بی آر کا ٹارگیٹ 8200 بلین روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ سال 7000 بلین روپے تھا۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2023-24ء کے بجٹ میں سمارٹ فونز سمیت بعض لگژری درآمدی اشیا پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ متوقع ہے،باہر سے منگوائے جانے والے مشروبات، سگریٹس، میک اپ کے سامان اور برقی آلات پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔
حکومت کی جانب سے بجٹ 2023-24ء میں سمارٹ فونز سمیت بعض لگژری درآمدی اشیا پر ٹیکس میں اضافہ متوقع ہے جس سے موبائل فونز مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق 100 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے، امپورٹڈ الیکٹرونکس آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25فیصد برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv