
اسلام آباد (نیوزڈیسک) فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ سے الگ ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دئیے کہ میں اس بںنچ سے اٹھ رہا ہوں لیکن سماعت سے انکار نہیں کر رہا۔ میں اس وقت تک کسی بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ آج کاز لسٹ میں آخر میں آنے والی درخواست پہلے مقرر کر دی گئی،میں اس بینچ کو ’’ بینچ ‘‘ تصور نہیں کرتا۔ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ہر بینچ غیر قانونی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے قرار دیا کہ آئین اور قانون کے تحت فیصلہ کرنے کا حلف اٹھایا ہے،پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ کیا جائے،اس بل کو ٹھکانے لگانے تک میں کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا۔ میں اور جسٹس سردار طارق مسعود اس کشمکش میں تھے کہ کیس سننے سے معذرت کریں یا نہیں۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں۔
اس وقت ہم 9 ججز ہیں ہم فیصلہ کر دیتے ہیں تو کل اپیل پر فیصلہ کون کرے گا؟۔ جب تک ان قوانین پر فیصلہ نہیں ہوتا،تب تک ہم بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کیس نہیں سنیں گے تو 25 کروڑ عوام کہاں جائیں گے؟۔ جسٹس طارق مسعود نے قرار دیا کہ 25 کروڑ عوام کا خیال پہلے کیوں نہیں آیا؟ اعتراز احسن نے کہا یہ کیس سن لیجے میری استدعا ہے قاضی صاحب سے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دئیے کہ میں آپ کی بہت قدر کرتا ہوں،یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک بار میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کر دوں۔ اعتراز احسن نے کہا کہ گھر کے تحفظ کیلئے کیس سن لیجیے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قرار دیا کہ یہ گھر نہیں سپریم کورٹ ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کی تھیں،چیف جسٹس پاکستان عمر عطابندیال نے سماعت کیلئے 9 رکنی بنچ مقرر کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی 9 رکنی لارجربنچ کا حصہ ہیں،جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس مظاہر علی نقوی بھی لارجر بنچ کا حصہ ہیں۔
Comments