Social

پنجاب حکومت نے 9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی،رپورٹ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) 9 مئی کے واقعات کے بعد کتنے ملزمان کو گرفتار کیا گیا؟ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے 9 مئی کے واقعات کے بعد گرفتار ملزمان سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 9 مئی کے واقعات میں 81 خواتین کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا،42 خواتین کی ضمانت ہوئی اور 39 کو جوڈیشل ریمارنڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 1888 ملزمان کو گرفتار کیا گیا،108 ملزمان جسمانی ریمانڈ اور 1247 جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تھری ایم پی او کے تحت 2258 افراد کی گرفتاری کے احکامات جاری کئے گئے،جبکہ 3050 افراد توڑ پھوڑ میں ملوث پائے گئے۔

تھری ایم پی او کے تحت 21 افراد جیلوں میں قید ہیں،9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف 51 مقدمات درج کیے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 500 افراد کو بے گناہ قرار دے کر رہا کر دیا گیا ہے،3012 افراد کو مختلف مقدمات میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران 9 مئی کے بعد گرفتار افراد کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دئیے کہ 9 مئی کے ذمہ داروں کو یہ نہیں کہتا چھوڑ دیا جائے۔ لطیف کھوسہ نے انسداد دہشتگردی عدالتوں سے ملزمان کی حوالگی کے فیصلے پڑھ کر سنائے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے قرار دیا کہ یہ سب بیانات ہیں ہمیں دکھائیں ٹرائل کہاں شروع ہوا؟۔ لطیف کھوسہ نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کا حوالہ دیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ میرے خیال میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کا نوٹیفکیشن واپس ہو گیا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv