
اسلام آباد (نیوزڈیسک) فنانس بل میں ترامیم،درمیانے اور بڑے کاروباری افراد پر انکم ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کاروباری افراد کی سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس میں 2 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،6 لاکھ سے زائد اور 8 لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس 5 سے بڑھا 7 اعشاریہ 5 فیصد کر دیا گیا۔ دستاویز کے مطابق سالانہ 8 لاکھ سے 12 لاکھ تک آمدن والے افراد پر انکم ٹیکس 12 اعشاریہ 5 سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا گیا،کاروباری افراد کی سالانہ 8 لاکھ سے زائد اور 12 لاکھ تک آمدن پر 15 ہزار روپے فکسڈ انکم ٹیکس ہو گا۔
اسی طرح سالانہ 12 لاکھ سے زائد اور 24 لاکھ تک پر 75 ہزار روپے فکسڈ انکم ٹیکس ہو گا۔ جبکہ کاروباری افراد کی سالانہ 24 لاکھ سے زائد اور 30 لاکھ تک آمدن پر 3 لاکھ 15 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس ہو گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لئے 14.48 ٹریلین روپے مالیت کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی تھی،جبکہ بجٹ تجاویز کو قانونی تحفظ دینے کے لئے مالی بل بھی منظور کیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے تحریک پیش کی کہ مالی بل 2023-24 زیر غور لایا جائے ایوان نے تحریک کی منظوری دی، جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے مالی بل ایوان میں پیش کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یکے بعد دیگرے بل کی تمام شقوں کو ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا جس میں مولانا عبدالاکبر چترالی،سائرہ بانو،نثار چیمہ،زہرہ ودود فاطمی،نواب شیر وسیر،آسیہ عظیم اور دیگرنے مختلف شقوں پر ترامیم پیش کیں جن کو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا تھا جب کہ مولانا عبدالاکبر چترالی کی ایک ترمیم ایوان نے بل میں شامل کرنے کی منظوری دی۔
بل میں ایم کیو ایم رکن صلاح الدین کی ترمیم کو بھی ایوان نے مسترد کیا۔ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے تحریک پیش کی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کو قانونی تحفظ دینے کے لئے مالی بل 2023-24 منظور کیا جائے۔
Comments