
لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب حکومت نے نجی ہسپتالوں کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق صحت سہولت کارڈ کے استعمال میں مبینہ گھپلوں کے معاملے پر پیشرفت ہوئی ہے،پنجاب حکومت نے پرائیویٹ ہسپتالوں کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ صحت سہولت کارڈ کے پینل پر موجود نجی ہسپتالوں کا کلینکل آڈٹ ہو گا۔
بلا ضرورت مختلف آپریشن کرنے والے ہسپتالوں کا سراغ لگایا جائے گا،نجی ہسپتالوں کا آڈٹ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے کرایا جائے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ صحت کارڈ پر لوگ ارب پتی بن گئے،اتنے اسٹنٹ ڈالے کہ ملک سے اسٹنٹ ختم ہو گئے۔صحت کارڈ پرپرائیوٹ اسپتالوں کے 100،100 ارب روپے کے بل بنے ہیں۔
صحت سہولت کارڈ سے متعلق خبروں سے غلط تاثر پیدا ہو رہا ہے۔سابق حکومت نے ہیلتھ کارڈ پر 400 ارب روپے مختص کیے۔ انکا کہنا تھا کہ پرائیوٹ اسپتالوں کے ساتھ کمیشن طے ہوئے،دھڑا دھڑ مریضوں کو پرائیوٹ اسپتالوں میں آپریشن کیلئے بھیجا گیا اور خوب پیسا کمایا گیا۔ صحت کارڈ ایک اچھا مثبت قدم تھا،اسے بند نہیں کیا جا رہا،اب صرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور سوشل ویلفیئر سے رجسٹرڈ غریب افراد صحت کی سہولت حاصل کرسکیں گے۔
نگران وزیرصحت پنجاب نے کہا کہ کہ صحت سہولت کارڈ کا نام بدلتا رہا،لوگ اس کارڈ پر ارب پتی بن گئے،اتنے اسٹنٹ ڈالے گئے کہ ملک سے اسٹنٹ ختم ہوگئے۔ جونیئرز ڈاکٹرز نے پرائیوٹ اسپتالوں میں آپریشن کیے،50 فیصد نارمل ڈلیوری کے سی سیکشن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، پورے ملک میں الیکشن ایک ہی دن ہو گا۔جبکہ عامر میر کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ اسکیم نواز شریف کے دور 2015 میں غریبوں کے لیے تھی۔
Comments