Social

حکومتیں قوانین اورپالیسیوں کے نفاذ میں ہچکچاہٹ کریں تو عدالتوں سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال کا کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد (نیوزڈیسک) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ حکومتیں قوانین کے نفاذ میں ہچکچاہٹ کریں تو عدالتوں سے رجوع کیا جاسکتا ہے، صحت تعلیم اور خودمختاری خواتین کے بنیادی حقوق ہیں،پالیسیاں موجود ہیں اور حکومت بھی اس کا شعور رکھتی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور قومی وزارت صحت کے اشتراک سے ’’مستحکم پاکستان آبادی اور وسائل کا تعین‘‘ کے موضوع پر کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوانین کے ساتھ ساتھ پالیسیاں بھی موجود ہیں۔
متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کریں اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ اگر قانون اور پالیسیز پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت ہائی کورٹس سے رابطہ کرنا چاہئے۔
سندھ اور خیبرپختونخواہ میں خواتین کے حقوق سے متعلق قانون سازی بھی ہوچکی ہے، اب مسئلہ متعلقہ حکومتوں کی جانب سے پالیسیوں اور قوانین کے نفاذ کا ہے، حکومتیں قوانین اور پالیسیوں کے نفاذ میں ہچکچاہٹ کریں تو عدالتوں سے رجوع کیا جاسکتا ہے،پالیسیاں موجود ہیں اور حکومت بھی اس کا شعور رکھتی ہے۔

صحت تعلیم اور خودمختاری خواتین کے بنیادی حقوق ہیں، ملک کی بہتری کیلئے خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔خواتین کو اپنے بنیادی فیصلے لینے کی آزادی کی ہونی چاہیئے۔ آبادی بچوں اور خواتین سے متعلق کچھ اعترافات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد میں خواتین کا غلبہ تھا۔ ریاست اور معاشرے اندر اعلیٰ عہدوں پر خواتین موجود ہیں،میں ایک ضعیف العمر پرانے خیالات رکھنے والی شخصیت کا مالک ہوں ،آبادی سے متعلق میرے آدھے تحفظات تو اسی بات سے حل ہوگئے، جس مسئلے سے متعلق میں گفتگو کررہا ہوں خواتین اس مسئلے سے آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ہم ایک اچھا اور ترقی کرتا ہوا معاشرہ تشکیل دے سکیں گے جو معاشی طور پر بھی مضبوط معاشرہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی 'منزل' کے حصول کیلئے کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔ قرآن پاک کی ایک آیت کا حوالہ دینے سے قبل کہا کہ آپ سوچتے ہوں گے کہ میں اپنی گفتگو کے آغاز یا اختتام پر آیات کا حوالہ دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہمیں راہنمائی ملتی ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv