
کراچی (نیوزڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو رہنما تحریک انصاف حلیم عادل شیخ کو کسی بھی گمنام ایف آئی آر میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔حلیم عادل شیخ کی ممکنہ گرفتاری اور خفیہ انکوائریوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا۔سرکاری وکیل کے مطابق حلیم عادل شیخ کے خلاف کراچی میں 12 انکوائریاں جاری ہیں، عدالت نے حلیم عادل شیخ کو کسی بھی گمنام ایف آئی آرمیں گرفتاری اور ایم پی او کے تحت نظربند کر نے سے روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو ہدایت کی کہ عدالت کی اجازت کے بغیرحلیم عادل شیخ کو گرفتارنہ کیاجائے، عدالت نے حلیم عادل شیخ کی درخواست نمٹادی۔دوسری جانب عدالت نے علی محمد خان کی ضمانت منظور کر لی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس اعجاز انور نے اے ڈی سی مردان سے استفسار کیا کہ علی محمد خان کو کیوں گرفتار کیا گیا؟۔ اے ڈی سی نے مردان نے بتایا کہ ہم نے تھری ایم پی او کے تحت سابق وزیر مملکت کو گرفتار کیا۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دئیے کہ علی محمد خان تو دو ماہ سے جیل میں ہیں،کس طرح انہوں نے امن و امان کی صورتحال خراب کی؟ کیا آپ کی اپنی سوچ نہیں،کوئی بھی آپ کو بتائے گا اور آپ کیس کریں گے؟۔ پشاور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر مردان کو 8 اگست کو طلب کر لیا۔ جسٹس اعجاز انور نے قرار دیا کہ ڈپٹی کمشنر مردان آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں،ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائیں گے تو پھر کوئی غیر قانونی کام نہیں کرے گا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ دو روز قبل علی محمد خان کو 8 ویں مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا،سابق وزیر مملکت علی محمد خان کو سیشن کورٹ مردان سے رہائی ملنے کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ سیشن جج انعام اللہ نے علی محمد خان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ جبکہ وکیل ریاض پائندہ خیل نے نے کہا کہ علی محمد خان کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن نے لوکل گورنمنٹ کے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی اور گرفتار ہونے کے بعد علی محمد خان کو مردان جیل منتقل کیا گیا تھا۔
Comments