Social

فوج کو بدنام کرنے پر دو سال تک قید ہوگی، آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور

اسلام آباد (نیوزڈیسک) قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ بل کے مطابق الیکٹرانک کرائم میں ملوث فرد کے خلاف الیکٹرانک کرائم قانون کے تحت کارروائی ہوگی جبکہ فوج کو بدنام کرنے یا نفرت انگیزی مواد پھیلانے پر دو سال تک قید اور جرمانہ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا گیا۔
بل کے متن کے مطابق پوزیشن کے حامل افسر کو پانچ سال تک کسی عہدے کے حصول پر پابندی ہوگی، سلامتی، مفاد میں حاصل معلومات غیرمجاز انکشاف پر بھی پانچ سال تک قید کی سزا ہوگی۔ آرمی آفیسر ریٹائرمنٹ کے دو سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا، قانون کی خلاف ورزی پر ریٹائرڈ افسر کو دو سال سزا ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان آرمی ایکٹ1952 ء کے اصل قانون میں”ایکٹ کے تابع فرد“ کی تعریف یہ ہے کہ پاکستانی فوج کے افسران، سپاہی اور دیگر، وہ افراد جو پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء یا پاکستان ائیر فورس ایکٹ1953 ء کے تابع ہیں، جب انہیں پاکستان آرمی میں سروس کے لیے منظور کیا گیا تھا، وہ افراد جو کیمپ میں جاری سروس، کسی مارچ پر یا پھر سرحد پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں،پاکستان آرمی کے کسی حصے میں ملازم ہیں یا ان کے ساتھ ہیں۔

پاکستان آرمی ایکٹ1952ء کے سیکشن 2(d) میں عام شہریوں کا ذکر ہے لیکن یہ کہتا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں ایکٹ کے تابع ہوں گے جب وہ مخصوص جرائم کا ارتکاب کریں۔ نئے بل میں مذکورہ بالا تعریفوں میں کوئی ردوبدل یا تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ ایڈووکیٹ کرنل (ر) انعام الرحیم نے بھی جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ حالیہ ترامیم نے مسلح افواج اور اس سے وابستہ افراد کے لیے قانون کو مزید سخت کردیا ہے۔
انہوں نےٹیلی فون پر واضح کیا کہ ”یہ نئی ترامیم عام شہریوں پر زیادہ لاگو نہیں ہوتیں، یہ بنیادی طور پر حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران کے لیے ہیں۔مثال کے طور پر پہلے ریٹائرمنٹ کے 6 ماہ بعد کوئی آرمی آفیسر آرمی ایکٹ کے تحت نہیں آتا تھا، اب یہ تبدیلیاں کی گئی ہیں کہ جو بھی ایکٹ کے تابع ہے، اس کے خلاف اب 20 سال بعد بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔“


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv