Social

پیر کو عمران خان کی رہائی ہو جائے گی، جج دلاور کو کیس کی سماعت کا اختیار ہی نہیں تھا، سینئر قانون دان اعتزاز احسن

لاہور (نیوزڈیسک) سینئر قانون دان کے مطابق پیر کو عمران خان کی رہائی ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما، سابق سینیٹر اور ملک کے سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس فیصلے پر ردعمل دیا ہے۔ جی این این نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ جتنی تھوڑی سزا ہے تو پہلی ہی اپیل میں فیصلہ معطل ہو جائے گا، ابھی جو سب ہنس رہے ہیں سب کو پتہ چل جائے گا، پیر کو رہائی ہو جائے گی، اپیل دائر ہونے کے بعد جیل کی سزا کا عدالتی فیصلہ معطل کر دیا جائے گا، نااہلی کا فیصلہ بھی معطل ہو گا، یہ لازمی ہو گا کیونکہ جج دلاور کو کیس کی سماعت کا اختیار ہی نہیں تھا۔
یہ قانون کا تقاضہ ہے، عمران خان ایک دن میں رہا ہو جائے گا۔

دوسری جانب معروف قانون دان نے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ مضحکہ خیز قرار دے دیا۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سب کو معلوم تھا کہ فیصلہ کیا آئے گا، بالکل واضح ہے کہ یہ منصوبہ پہلے سے تیار تھا، ہر ادارے کو معلوم تھا کب کیا فیصلہ آنا ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ فیصلہ ہے کیا۔ عمران خان نے گوشواروں میں تحائف کی مالیت ظاہر کی تھی، انہیں سزا اس تکنیکی بات پر دی گئی کہ تحائف کی تفصیلات کیوں ظاہر نہیں کیں۔ جن 3 تحائف کو ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے، اس حوالے سے عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے وہ تحائف اپنے پاس رکھے ہی نہیں تھے، بلکہ کسی اور کو وہ تحائف دے دیے تھے۔
اس دوران جو رقم وصول ہوئی وہ سب ظاہر کی گئی۔ تحائف ظاہر اس لیے نہیں کیے گئے کیونکہ ٹیکس کنسلٹنٹس نے بتایا تھا کہ صرف وہ تحائف ظاہر کرنا ہوتے ہیں جو 30 جون تک آپ کی ملکیت میں ہوں، اس لیے عمران خان نے جج سے درخواست کی کہ میرے ٹیکس کنسلٹنٹ کو بطور گواہ آنے دیں وہ تمام تفصیلات بیان کر سکتے ہیں، لیکن جج نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ نہیں میں گواہوں کو پیش ہونے کی اجازت ہی نہیں دوں گا۔
لہذا یہ مضحکہ خیز فیصلہ ہے۔ واضح رہے کہ ہفتہ کے روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کے خلاف الزام ثابت ہوگیا ہے۔ ملزم نے جھوٹا بیان جمع کروایا، ملزم نے جھوٹی ڈیکلریشن دی، ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی دیا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب قرار دے دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بددیانتی ثابت ہو گئی ہے۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کو تین سال قید کا حکم سناتے ہوئے ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی اسلام آباد وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کروائے۔
عدالتی حکم کے بعد پنجاب پولیس نے فوری ہی عمران خان کو زمان پارک لاہور سے حراست میں لے لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد عمران خان کو اسلام آباد لے جایا گیا تھا۔ بعد ازاں توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا پانے والے عمران خان کو اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔ عمران خان کو براستہ موٹروے لاہور سے اسلام آباد سخت سیکیورٹی میں منتقل کیا گیا۔ پولیس ٹیم انہیں اڈیالہ روڈ سے پمز اسپتال لے کر پہنچی جہاں ڈاکٹرز کی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی کا میڈیکل چیک اپ کیا۔ میڈیکل کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کیے جانا تھا تاہم سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انہیں اٹک جیل منتقل کر کے ہائی سیکورٹی زون کے لاک اپ میں رکھا جائے گا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv