
اسلام آباد (نیوزڈیسک) آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر صدر عارف علوی نے ابھی تک دستخط نہیں کیے۔آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔ ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق آرمی ایکٹ 31 جولائی جو مشترکہ اجلاس میں منظور ہوا تھا۔یہ بل صدر کو توثیق کے لیے یکم اگست کو ارسال کیا گیا۔
شعبہ قانون سازی کے ذرائع کے مطابق صدر کی طرف سے ہمیں بل ابھی تک موصول نہیں ہوا۔صدر نے آج تک دستخط نہ کیے تو بل از خود قانون بن جائے گا۔ 31 جولائی2023ء کو سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ۔سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی ۔
آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے افیشل سیکرٹ ایکٹ اور ارمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔
حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے ۔سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔ آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ارمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔
Comments