
لاہور (نیوزڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہر شخص کو ملکی ترقی کیلئے اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا،بیو روکریسی کواسلام کے بنیادی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت کرنا ہوگی،دوسرے ممالک پر انحصار کی بجائے خود کفالت کے لئے جدو جہد کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز یہاں نیشنل سکول آف پبلک پالیسی میں 118 ویں نیشنل مینجمنٹ کورس و سینئر سرکاری افسران کی گریجوایشن تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔
صدر مملکت نے کہاکہ ملکی ترقی میں سرکاری افسران و اہلکاروں کا کردار مثالی ہونا چاہیے،بہتر نظم و نسق اور بد عنوانی کے خاتمے سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں۔علم کے ساتھ ساتھ جذبات کی تربیت بھی بہت ضروری ہے۔
افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانی زندگی کے اندر کچھ فارمیٹو سال ہوتے ہیں جن سے آپ گزر چکے ہیں،جب آ پ کی تربیت کی جاتی ہے تو اس میں مینجمنٹ کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے آ پ کو بتایا جاتا ہے،لوگوں کو لے کر چلنے کی نئی مینجمنٹ تیکنیکس کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر آنے والی حکومت کا انحصار سینئر سرکاری افسران پر ہوتا ہے،ملکی نظم و نسق کو چلانے کیلئے آپ کا کردار لازم و ملزوم ہے،پاکستان میں اچھے اور برے دونوں قسم کے لوگوں کا انحصار بھی آپ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو حکومت کو صحیح راستے پر چلانے اور ملک سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہیے ،علم کے معاملے میں آپ میں انکساری ہونی چا ہیے، انکساری کا مطلب یہ نہیں کہ مجھے علم نہیں بلکہ انکساری یہ ہے کہ مجھے سیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سول سروسز کی تاریخ میں بہت سے افسران ایسے گزرے ہیں کہ جنہوں نے گڈگورننس اور کرپشن کے خاتمے کیلئے جدوجہد کی ۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسلام میں انسانی خیر خواہی کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے ،اس لئے مسلمانوں پر مستحقین میں خیرات و صدقات تقسیم کرنا فرض کیا گیا ہے،ہر مذہب میں انسانی خیر خواہی ہی کا پیغام ملتا ہے،حضور ﷺکی ساری محنت انسانوں کے لئے تھی،اگر ہم نے اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو حضور ﷺ کی سنت پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ قرآن مجید کی پہلی سورت میں ہی ریاست کی ذمہ داریوں کا تعین ہو جاتا ہے،پاکستان کا جوبنیادی مقصد ہے وہ قرآن کے اندر موجود ہے، پاکستان کی روح کی بنیاد عوام کی خدمت کرنے میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدمت کا کام آ سان نہیں اس کیلئے جذبہ کی ضرورت ہے،آپ کو ہر مقدمہ سے سیکھنا ہے اور فیصلہ کرنے سے قبل دونوں کا مقدمہ سننا ہوگا کیونکہ آپ کے پا س طاقت ہے اور اس کا درست استعمال ضروری ہے جس کی زندہ مثال یہ ہے کہ میں نے اپنے پانچ سالوں میں کبھی ایک بھی سفارش نہیں کی تاکہ سسٹم خراب نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ کمیونیکیشن ایک بہترین سکل ہے جسے آپ لوگوں کے پاس ہونا چاہئے۔ تقریب کے آخر میں صدر ممکت نے 33ویں سینئر مینجمنٹ کورس اور 118 ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکا میں اسناد بھی تقسیم کیں۔قبل ازیں ڈائریکٹر نیشنل سکول آف پبلک پالیسی ڈاکٹر اعجاز منیر نے کورس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔
Comments