
اسلام آباد (نیوزڈیسک) نیب ترامیم کیس،جسٹس منصور علی شاہ نے بینچ پر اعتراض کا تحریری نوٹ جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیس میں گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری نوٹ جاری کیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری نوٹ میں قرار دیا کہ 19 جولائی 2022ء سے نیب ترامیم کیس کی سماعت کر رہے ہیں،16 مئی کی سماعت سے قبل بھی چیف جسٹس پاکستان کو بینچ پر تحفظات سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت 3 رکنی کمیٹی بینچ تشکیل دینے کی مجاز ہے،نئے قانون کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیس کم از کم 5 رکنی بینچ سنے گا۔ تحریری نوٹ میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی آئندہ تاریخ مقرر نہیں تاہم نیب ترمیمی کیس مقرر ہو گیا،فریقین کو موقع دینا چاہتا ہوں کہ بینچ کی قانونی حیثیت پر معاونت کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا اطلاق 184 تھری کے زیر التواء مقدمات پر ہوتا ہے۔
مجھے معلوم ہوا ہے کہ 8 رکنی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل حکمِ امتناع جاری رکھا ہے،پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی معطلی کا حکم محض عبوری نوعیت کا ہے۔ تحریری نوٹ میں قرار دیا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل آئینی قرار پایا تو نیب ترمیم کیس سننے والا بینچ غیر قانونی تصور ہو گا،میری رائے تھی کہ کیس کی مزید سماعت پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے فیصلے کے بعد کی جائے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو آئینی طور پر درست یا غلط قرار دئیے جانے کا یکساں امکان ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے تھے ککہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعثِ شرمندگی ہو گا۔ کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ کریں گے،یہ بہت اہم مقدمہ ہے،مجھے اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے۔
Comments