
اسلام آباد (نیوزڈیسک) اسلام آباد پولیس نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ خواتین پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد میری بیٹی کو ساتھ لے گئے، گھر میں ہم صرف 2 خواتین ہی تھیں اور میری بیٹی اپنے رات کے کپڑوں میں تھی، اس نے اہلکاروں سے کہا مجھے کپڑے بدلنے دو لیکن وہ اسے گھسیٹ کر باہر لے گئے۔
شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ اہلکاروں سے وارنٹ کا پوچھا تو انہوں نے نہیں دکھائے، اہلکاروں نے پورے گھر کا چکر لگایا، یہ یقیناً کوئی وارنٹ یا کوئی قانونی طریقہ کار نہیں ہے بلکہ ریاستی فاشزم ہے اور یہ ایک طرح سے اغواء ہے۔
ادھر اسلام آباد کے تھانہ ترنول پولیس نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کی گرفتاری کی تصدیق کری ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری نے جمعے کے روز ایک تنظیم کے جلسے میں ملکی اداروں کے خلاف تقریر کی تھی اور یہ گرفتاری بھی شاید اسی وجہ سے عمل میں لائی گئی۔ بتاتے چلیں کہ اس سے قبل شیریں مزاری کو بھی پانچ بار گرفتار کیا گیا تھا، شیریں مزاری کے رہائی کے آرڈر ملتے تاہم پولیس کی جانب سے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا جاتا تھا، جس کے بعد شیریں مزاری نے سیاست اور تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا تو ان کی گرفتاری بھی رک گئی اور انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
شیریں مزاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ 9 مئی کو ہونے والے مقدمات کی مذمت کرتی ہوں اور اس حوالے سے بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا ہے، میں ہر ادارے پر حملے کی مذمت کرتی ہوں، ہمیشہ ہر قسم کے تشدد کی مذمت کی ہے، ریاستی علامتوں کو نشانہ بنانے کو سب کی مذمت کرنی چاہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 12 دن قید میں رہی اس دوران صحت بھی متاثر ہوئی اور میری بیٹی کو بھی آزمائش سے گزرنا پڑا، اس لیے اب میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتی ہوں، آج سے پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں گی، جب میرے شوہر زندہ تھے تو اور بات تھی، تب بہت ساری چیزیں برداشت کیں لیکن اب میری پہلی ترجیح میرا خاندان ہے۔
Comments