
اسلام آباد (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہو گئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی پر سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دئیے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ عدالت اس وقت سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے،سزا معطلی کی درخواست پر عدالت میرٹس پر گہرائی میں نہیں جائے گی،یہ سوالات تو آئیں گے کہ ملزم کو حقِ دفاع ہی نہیں دیا گیا۔
مجھے تو کوئی اپنے ریٹرنز فائل کرنے کا کہے تو میں تو خود نہیں کر سکتا،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ قانون کی متعلقہ دونوں شقیں کہتی ہیں کہ ریاست کو نوٹس جاری کیا جانا ہے سزا کے خلاف اپیل پر ریاست کو نوٹس ضروری ہے۔
ریاست کے پاس فیصلے کے دفاع کا حق موجود ہے۔ریاست نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ فیصلے کا دفاع کرے گی یا نہیں چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ریاست کو نوٹس جاری کر بھی دیں تو انہوں نے آ کر کیا کرنا ہے؟ اگر آپ کی بات مان لی جائے،حکومت کو نوٹس جاری کردیئے جائیں تو حکومت آ کر کیا کرے گی؟ آپ کو لگتا ہے کہ ریاست آ کر کہے گی کہ سزا غلط دی گئی؟یہ مختصر سزا ہے اور یہ بغیر نوٹس بھی معطل ہو جاتی ہے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایک سال کی سزا 3 ماہ بعد معطل کی گئی تھی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ آپ کہتے ہیں کہ 3 سال کی سزا میں بھی ریاست کو نوٹس لازمی ہے؟۔دورانِ سماعت روسٹرم پر لطیف کھوسہ اور امجد پرویز کے درمیان تلخی کلامی بھی ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق دونوں وکلاء پر برہم ہو گئے اور کہا کہ ہمیں عدالت کو کنڈکٹ کرنے دیں، آپ دونوں خاموش ہوجائیں، ہمیں عدالت کو کنڈیکٹ کرنے دیں، کل صبح ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرتے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کل دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
Comments