Social

واپڈا کے گریڈ 17 تا 22 تک کے افسران کیلئے مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) واپڈا کے گریڈ 17 تا 22 تک کے افسران کیلئے مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کے ناقابل برداشت بلوں کی وجہ سے احتجاج کرنے والی عوام نے حکومت کو اہم فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق عوام کی شدید تنقید کے بعد وفاقی حکومت نے واپڈا افسران کو بجلی کے مفت یونٹس کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے نگران وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں سمری پیش کی جائے گی، کابینہ کی منظوری کے بعد واپڈا کے گریڈ 17 تا 22 تک کے ملازمین کیلئے مفت بجلی کی سہولت ختم کر دی جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بل آنے کے حوالے سے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بجلی کے بھاری بِلوں کے معاملے پر میں نے کل وزیر اعظم ہاؤس میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

اجلاس میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں سے بریفنگ لی جائے گی اور صارفین کو بجلی کے بِلوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔


دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ بجلی کی چوری کو دہشتگردی کے برابر جرم قرار دےکر کھلے عام سزائیں دی جائیں، بجلی کے بلوں میں تمام ظالمانہ ٹیکس ختم کرو، ججز جرنیل افسرشاہی واپڈا ملازمین اور پارلیمنٹیرینز کیلئے مفت بجلی مفت نہ دو۔
انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر نگران وزیراعظم سے مخاطب ہوتے پوئے کہا کہ عوام اب بھپر گئے ہیں، کراچی سے چترال تک مظلوموں کو بجلی کے بلوں / واپڈا نے اشرافیہ کیخلاف متحد کردیا ہے، کل کے اجلاس میں ان چار کاموں کا فیصلہ اور فوری عملدرآمد کرلو، ورنہ دانشورانہ گفتگو اور بھاری بھر کم الفاظ سے عوام کا پیٹ بھرنے والا نہیں۔ آئی پی پیز سے فراڈ معاہدے ختم کرو اور ان کے مالکان کے اوپر ایف آئی آر درج کرکے ان کو گرفتار کرو۔ ملک میں فرنس آئل اور امپورٹڈ کوئلہ سے بجلی کی تیاری پر پابندی لگا دو۔ بجلی کی چوری جو محکمہ واپڈا کی سہولتکاری سے ہوتی ہے اس کو دہشتگردی کے برابر جرم قرار دیکر کھلے عام سزائیں دو۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv