Social

بجلی کمپنیوں نے عوامی احتجاج پر پولیس سے سکیورٹی مانگ لی

پشاور/راولپنڈی (نیوزڈیسک) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے عوامی احتجاج پر پولیس سے سکیورٹی مانگ لی جب کہ میٹر ریڈرز نے تشدد کے خطرے کے باعث ریڈنگ سے صاف انکار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف عوامی احتجاج کے پیش نظر پولیس سے سکیورٹی مانگ لی کیوں کہ بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے پر صوبے بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پیسکو حکام نے کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں تحفظ کے لیے پولیس نفری مانگ لی ہے، اس حوالے سے پولیس کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عوام پیسکو کے دفاتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، مظاہرین کی جانب سے پیسکو تنصیبات کو نشانہ بنانے کا خدشہ ہے اس لئے دفاتر کے باہر پولیس تعینات کی جائے۔

بتایا گیا ہے کہ بجلی بلوں میں اضافے پر عوامی ردعمل کو دیکھ کر آئیسکو دفاتر کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے، آئیسکو حکام نے سی پی او راولپنڈی کو اضافی سیکورٹی کے لئے پہلے ہی خط لکھ رکھا ہے جب کہ راولپنڈی میں بجلی کے بلوں میں اضافے پر عوامی ردعمل دیکھ کر میٹر ریڈنگ تاخیر کا شکار ہوگئی کیوں کہ میٹر ریڈرز نے تشدد کے خطرے کے باعث میٹر ریڈنگ سے صاف انکار کردیا، آئیسکو حکام نے میٹر ریڈز کی سیکورٹی کے لئے پولیس سے مدد مانگی ہے، تاہم میٹر ریڈنگ تاخیر کا شکار ہونے کے باعث بلوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیوں کہ مقررہ تاریخ سے ایک دن بھی اوپر ہونے پر یونٹ زیادہ اکاؤنٹ ہوں گے۔
اسی طرح بجلی کے بلوں کی وجہ سے عوامی احتجاج کو دیکھتے اور اسی کیفیت کو دیکھتے ہو ئے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی پیسکو نے اپنی تمام گاڑیوں سے گرین نمبر پلیٹ ہٹانے کے احکامات جاری کر دیئے، حالیہ بھاری بھرکم بجلی کے بلوں کی وجہ سے عوام میں اشتعال پایا جاتا ہے اس لئے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے ادارہ نے گرین نمبر پلیٹ ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ بجلی کے بھاری بلوں پر ملک بھر میں عوام سراپا احتجاج ہے اور حکومت سے اضافی ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہے، مظاہرین نے کہا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں تنگ ہیں، بجلی کے بلوں نے گزارا مزید مشکل کردیا، گھرکی اشیا بیچ کربجلی کے بل جمع کرانے پرمجبورہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv