Social

وفاقی حکومت کی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا،تحریری جواب میں مؤقف

اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق تحریری جمع سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔ تحریری جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پارلیمنٹ کے قانون کیخلاف درخواستیں نا قابلِ سماعت ہیں،پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت قانون سازی کر سکتی ہے۔
آئین کا آرٹیکل 101 پارلیمنٹ کو قانون بنانے سے نہیں روکتا،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے تحت کوئی اختیار سپریم کورٹ کا واپس نہیں لیا گیا،میرٹ پر بھی پارلیمںٹ قانون کیخلاف درخواستیں نا قابلِ سماعت ہیں۔

تحریری جواب میں استدعا کی گئی کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں خارج کی جائیں۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس ہوا،فل کورٹ اجلاس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت براہِ راست دکھانے کی اجازت دے گئی۔ عدالتی کارروائی براہِ راست دکھانے کیلئے کورٹ روم نمبر ون میں کیمرے نصب کرنا کر دئیے گئے۔ پی ٹی وی کی سیٹلائٹ گاڑیاں سپریم کورٹ پہنچا دی گئیں،جبکہ سپریم کورٹ میں لائیو براڈ کاسٹ کیلئے تاریں بھی بچھا دی گئی ہیں۔
چار کیمرے وزیٹرز گیلری میں لگائے گئے ہیں اور ایک کیمرہ ججز ڈائس کے سامنے وکلاء کے روسٹرم کیلئے نصب کیا گیا۔ جبکہ اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف سماعت کیلئے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف اٹھانے کے بعد پہلا فیصلہ کرتے ہوئے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف سماعت آج ہو گی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کرے گا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv