
اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریڈنٹ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اسلام آباد نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔فیصلہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظرکیا گیا ۔ اٹک سے چیئرمین پی ٹی آئی کو کورٹ لے جانے والی گاڑیاں واپس روانہ ہو گئی ہیں۔ اسلام آباد سے آنے والی بکتر بند گاڑی اور پولیس بس میں سوار نفری بھی واپس چلی گئی۔ سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل نے خط لکھ کر سول جج کو آگاہ کر دیا۔
اس سے قبل بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کواسلام آبادعدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد پولیس اٹک جیل پہنچی تھی۔ 13 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ اٹک جیل پہنچا جس میں ایک سیاہ رنگ کی بکتر بند گاڑی بھی شامل تھی۔ جیل کے چاروں اطراف میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو سینیئر سول جج قدرت اللہ نے غیر شرعی نکاح کیس میں آج طلب کر رکھاہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان کی طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔عدالت نے عمران خان کو 25 ستمبر کو جیل سے عدالت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے عملے کو اٹک جیل سپرنٹنڈٹ کے نام روبکار جاری کرنے کی ڈائریکشن دی تھی تاہم رات گے جیل سپریڈنٹ کی جانب سے سینیئر سول جج قدرت اللہ کو چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت حاضری سے استشنا ء کی درخواست بھجوادی گئی تھی ۔
ٹک جیل انتظامیہ نے عمران خان کو کل عدالت پیش کرنے سے معذرت کرلی تھی۔ جیل حکام نے خط لکھا تھا کہ عمران خان کا ٹرائل جیل میں ہورہا ہے، لہذا انکا جیل سےدوسری جگہ منتقل کرنا سیکورٹی رسک ہوسکتا ہے، 25 ستمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کو اسلام آباد کی عدالت پیش کرنے سے چھوٹ دی جائے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت (آج) پیر کو ہوگی،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کریں گے۔
Comments