
لاہور(نیوزڈیسک) تحریک انصاف نے نجی ٹی وی چینل کو عثمان ڈار کا انٹرویو ”نئی بوتل میں پرانی شراب“ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے عثمان ڈار کے نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو پر ردعمل دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 روز تک نامعلوم اغوا کاروں کی حراست میں گزارنے کے بعد عثمان ڈار کی ایک نجی ٹی وی چینل پر رونمائی بلاشبہ خود اغواء کاروں کو بےنقاب کرتی ہے، عثمان ڈار کو 10 ستمبر کو کراچی سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، عثمان ڈار کی جبری گمشدگی پر ان کی والدہ اور بھائی سمیت اہلِ خانہ کے متعدد بیانات/پیغامات ریکارڈ پر موجود ہیں، پچھلے 5 ماہ کے دوران عثمان ڈار کی رہائشگاہ پر پولیس کے چھاپوں، انکی والدہ اور دیگر خواتین اہلِ خانہ سے بدسلوکی اور ان کی فیکٹری اور رہائشگاہ پر پڑنے والے تالے پوری قوم دیکھ چکی ہے، اس 24 روزہ جبری گمشدگی کے دوران جسمانی و ذہنی تشدد اور جبر کے آثار ان کی کانپتی آواز، متذبذب باڈی لینگویج اور بے ربط خیالات سے واضح ہیں، 9 مئی کے 5 ماہ بعد 24 روزہ جبری گمشدگی کے بعد دیے گئے انٹرویو کی عوام کی نگاہ میں کوئی اہمیت ہے نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت، خدشہ ہے کہ اسی قسم کے ہتھکنڈے ہمارے دیگر اغواء کنندگان بشمول صداقت عباسی، فرخ حبیب اور شیخ رشید پر بھی آزمائے جائیں گے اور ایسے ہی مزید ڈرامے نشر کئے جائیں گے، ہمیں عثمان ڈار سے ہمدردی اور پارٹی کیلئے ان کی وابستگی کا کلیتاً احساس ہے، چیئرمین عمران خان کی بے گناہی اور تحریک انصاف کو میسّر عوامی تائید کی گواہی خود عثمان ڈار نے دی، ملک کو گھسے پٹے ڈراموں اور فلموں کی بھینٹ چڑھانے کی بجائے 9 مئی کے واقعات کی اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات اور عوام کو ووٹ کا حق دینے کیلئے 90 روز کی دستوری مدت میں انتخاب کروائے جائیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء عثمان ڈار نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ 9 مئی حملوں کا مقصد فوج پر دباؤ ڈال کر جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹانا تھا،منصوبہ بندی چیئرمین پی ٹی آئی کی زیرصدارت اجلاس میں ہوئی۔ میڈیا کے مطابق عثمان ڈار نے اپنے بیان میں کہا کہ9مئی واقعات کی منصوبہ بندی چیئرمین پی ٹی آئی کی زیرصدارت زمان پارک اجلاس میں ہوئی، 9مئی ایک شرمناک سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، 9مئی واقعات ایک ایسا سیاہ دھبہ ہے جس کو دھلنے میں وقت لگے گا، جس طرح اداروں پر حملے ہوئے اس کے بعد پی ٹی آئی کی بنیادیں ہل گئیں، 9 مئی صرف تاریخ ہے حملے کرنے کی سازش بہت پہلے تیار ہوچکی تھی، اکتوبر 2022 میں لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی ریاست مخالف بیانیئے کو سپورٹ کرتے تھے، عمران خان کی گرفتاری پر ریاستی اداروں پر حملہ کرنا ہے چیئرمین پی ٹی آئی اس بیانیئے کو سپورٹ کرتے تھے، حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہدایت خود چیئرمین پی ٹی آئی نے دی ،9 مئی حملوں کا مقصد فوج پر دباؤ ڈال کر جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹانا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ریاست کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی کی بھرپور حمایت کی،پی ٹی آئی میں حماد اظہر، مراد سعید ، اعظم سواتی ، فرخ حبیب فوج مخالف گروپ تھے، فوج مخالف گروپ چیئرمین پی ٹی آئی کے سب سے زیادہ قریب تھا، ریاست مخالف بیانیہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر بنا، پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار خود چیئرمین پی ٹی آئی ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری سے بچنے کیلئے ہیومن شیلڈ استعمال کی، چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری سے بچنے کیلئے ورکرز کی ذہن سازی کی۔ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد اور زمان پارک میں جو کچھ ہوا یہ ذہن سازی کا نتیجہ تھا۔
Comments