
پشاور (نیوزڈیسک) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کسی سے ذاتی جنگ نہیں اور نہ کسی کو گالی دی، میرا مخالف جیل میں ہو اور میں اس کے خلاف جلسے کروں تو مزہ نہیں، اس لیے میں جس سے جنگ لڑتا ہوں اس کے بھی ہاتھ کھلے ہونے چاہئیں، میرے ہاتھ کھلے ہیں تو مخالف کے بھی کھلے ہوں۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا انتظامی ڈھانچہ اس وقت زوال پذیر ہے، پاکستان داخلی مشکلات اور بیرونی خطرات سے دو چار ہے، بحیثیت قوم ہمیں بڑی سنجیدگی سے اس بات پر غور کرنا ہو گا کہ ہماری اصل مشکلات ہیں کیا؟ کچھ حقائق ہیں جنہیں ہمیں تسلیم کر لینا چاہیے، مریض اگر مرض کو تسلیم ہی نہیں کرتا اور ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتا تو اس کا مرض بڑھتا ہی جائے گا اور علاج بھی ممکن نہیں ہو گا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سب الیکشن کے لیے مہم چلارہے ہیں ادھر ریاست ڈوب رہی ہے اور تاجر پریشان ہیں، تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر رکھا تاکہ ملک کی محدت کو بچایا جاسکے، مغربی ممالک کی لابیز یہاں کام کررہی ہیں، ہم نے مغرب کے ایجنڈے کو شکست دی، ایک ڈپلومیٹ نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر تشویش ہے، میں نے اس سے کہا 3 مرتبہ وزیراعظم رہنے والا سی کلاس میں تھا اس پر تشویش ہونا چاہیئے تھی، اگر وہ قانون کے گھیرے میں آیا ہے تو پھر کوئی بھی باہر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی عمارت کو گرایا گیا، قومی کی ناراضگیاں بڑھتی جارہی ہیں، لوگ بجلی کے بلوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، خدشہ تھا کہیں بغاوت نہ شروع ہوجائے، غربت مہنگائی اپنی جگہ ملک میں بدامنی اور خوف ہے، الیکشن ہوا تو انتخابی عمل مخدوش ہوجائے گا۔
Comments