
اسلام آباد (نیوزڈیسک) پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا واپس لینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا،وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ دیا جائے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی کو پہلے ہی بلے کا نشان دیا جا چکا ہے، وہ پہلے تھا آئندہ عام انتخابات میں نشان نہ دیاجائے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں پہلے ہی اس نشان سے متعلق کیس زیر سماعت ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہماری درخواست کو اس کیس سے منسلک کردیں۔جب کہ الیکشن نے عمران خان کو چیرمین پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت درخواست گزار خالد محمود خان کا وکیل پیش ہوا، جس نے کہا کہ ’پی ٹی آئی چیرمین کو توشہ خانہ کیس میں سزا ہوچکی ہے، نواز شریف کیس میں سپریم کورٹ کا آرڈر موجود ہے‘۔
اس موقع پر ممبر الیکشن کمیشن سندھ نے دریافت کیا کہ ’الیکشن ایکٹ میں اس حوالے سے کیا ہے؟‘ اس کا جواب دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ ’پولیٹیکل پارٹیز آرڈر میں یہ شق موجود تھی، الیکشنز ایکٹ میں یہ شق تو موجود نہیں ہے‘ اس بات پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ ’اگر آج ہائیکورٹ میں چیرمین پی ٹی آئی کی اپیل منظور ہوجاتی ہے تو کیا ہوگا؟‘ اس سوال کے جواب میں وکیل کا کہنا تھا کہ اگر اپیل منظور ہوجاتی ہے توچیرمین تحریک انصاف عہدے پر واپس آجائیں گے‘ اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ ’نواز شریف اور اس کیس میں کیا فرق ہے؟‘ وکیل نے جواب دیا کہ ’نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا، چیرمین تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن نے اور ٹرائل کورٹ نے فیصلہ کیا‘ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چیرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کے کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Comments