Social

قانونی دستاویزات رکھنے والے افغانیوں کو پاکستان میں عارضی قیام کی اجازت‘ . وفاقی حکومت کانوٹیفکیشن

اسلام آباد(نیوزڈیسک) قانونی دستاویزات رکھنے والے افغان شہریوں کو پاکستان میں عارضی رہنے کی اجازت دینے کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پی او آر یا اے سی سی کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین پاکستان میں قیام کر سکتے ہیں. نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ قانونی دستاویزات رکھنے والے افغان مہاجرین کو تحفظ حاصل ہو گا وفاقی کابینہ کے آئندہ فیصلے تک رجسٹرڈ افغان مہاجرین عارضی قیام کر سکتے ہیں نوٹیفکیشن میں متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو گرفتار نہ کیا جائے.

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزارت سرحدی و ریاستی امور نے کہا تھا کہ قانونی دستاویزات کے حامل افغان مہاجرین کو جبری واپس نہ بھیجا جائے وزارت سیفران کا کہنا تھا کہ پروف آف رجسٹریشن اور افغان سٹیزن کارڈ والوں کو عارضی طور پر رہنے کی اجازت ہے وزارت سیفران نے صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو مراسلہ جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ قانونی دستاویزات کے حامل مہاجرین کی واپسی رضاکارانہ بنیاد پر ہی ہوگی وزارت سیفران نے تمام متعلقہ محکموں کو قانونی افغان مہاجرین کو ہراساں نہ کرنے کی بھی ہدایت دی وزارت نے خط کی کاپی چاروں صوبوں کے افغان مہاجرین کمشنرز کو بھی بھجوا ئی تھی.
دوسری جانب ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان مہاجرین کا پاک افغانستان سرحد بابِ دوستی سے انخلاءجاری ہے ایف آئی اے کے مطابق افغان باشندے بڑی تعداد میں بابِ دوستی سے ڈی پورٹ کیے گئے ہیں، ڈی پورٹ کیے گئے افغان باشندوں کو سندھ اور بلوچستان کے مختلف شہروں سے حراست میں لیا گیا. ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ پچھلے 3 دن میں 745 غیر قانونی رہائش پزیر افغان باشندے بابِ دوستی سے ڈی پورٹ ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق بابِ دوستی پر 3 کیٹیگریز کے افغان شہریوں کی واپسی جاری ہے، ہر روز 18خاندان رضاکارانہ طور پر وطن واپس جاتے ہیں اس حوالے سے لیویز حکّام نے بتایا ہے کہ سندھ کے مختلف شہروں سے 2 درجن خاندان وطن واپسی کے لیے بابِ دوستی پہنچ گئے ہیں دوسری جانب ایک افغان خاندان نے بتایا ہے کہ کل سے سرحد پار جانے کے منتظر ہیں مگر سسٹم سست روی کا شکار ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv