
لاہور (نیوزڈیسک) نگران پنجاب حکومت کا 9 تعلیمی بورڈز کو ختم کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے روبرو چیلنج کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق غلام محی الدین سمیت 4 شہریوں نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی وساطت سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے تعلیمی بورڈز اسمبلی کے منظور شدہ قانون کے تحت منتخب حکومت نے بنائے، نگران حکومت نے انتظامی حکم کے ذریعے تعلیمی بورڈز ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بیوروکریسی نگران حکومت کا فائدہ اٹھا کر تعلیمی بورڈز کی عمارتوں کو ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔
درخواست مین موقف اپنایا گیا ہے کہ تعلیمی بورڈز کی عمارتیں چھیننا لاکھوں طلبا کا مستقبل تباہ کرنے کے مترادف ہے، نگران دور میں پنجاب کی بیوروکریسی آئینی و قانونی حدود سے تجاوز کر کے فیصلے کر رہی ہے، بیوروکریسی کی آئینی خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے، الیکشن کمیشن کی غفلت کی وجہ سے نگران حکومت کے فیصلوں کیخلاف عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ بڑھ رہا ہے، الیکشن کمیشن غفلت چھوڑ کر نگران حکومت کو تعلیمی بورڈز ختم کرنے سے روکے۔
دوسری جانب ضلع کچہری کی عدالت نے گرفتار اساتذہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی، تھانہ اسلام پورہ پولیس نے گرفتار اساتذہ کو عدالت پیش کیا، عدالت نے گرفتار اساتذہ کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا،عدالت نے پولیس کی دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ بتایا جارہا ہے کہ سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج کرنے والے 100 سے زائد اساتذہ و سرکاری ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا تھا، تاہم محکمہ تعلیم پنجاب کے اساتذہ سمیت نان ٹیچنگ سٹاف کا اپنے مطالبات کی حمایت میں سول سیکرٹریٹ چوک میں احتجاجی دھرنا جاری رہا، دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ لیوانکیشمنٹ میں کی جانے والی کٹوتی کو ختم کیا جائے، ملازمین کا ڈسپیرٹی الائونس بحال کیا جائے اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے، دھرنے کے شرکاء نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا۔
Comments