
اسلام آباد (نیوزڈیسک) چیف جسٹس پاکستان نے انتخابات اور فوجی عدالتوں کا کیس مقرر کرنے کا عندیہ دے دیا۔ سپریم کورٹ میں پاک عرب ریفائنری ملازمین کیس میں التوا دینے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے یہ عندیہ دیا۔ سماعت کے دوران وکیل ملازمین نے استدعا کی کہ پاک عرب ریفائنری ملازمین کا کیس 15 دن کے بعد مقرر کر دیں، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ میں عام انتخابات اور سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس مقرر ہونے والے ہیں، سپریم کورٹ میں مشکل مقدمات آنے والے ہیں جس دوران دیگر کیسز سننا مشکل ہو گا، اس کیس کو دو ماہ بعد مقرر کریں گے، سپریم کورٹ نے پاک عرب ریفائنری کے کیس کو دو ماہ کے لیے ملتوی کر دیا ۔
سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے فیصلے تک آرٹیکل 184 تین کے مقدمات مقرر نہیں ہو رہے تھے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے موقع پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ آرمی کے زیرحراست افراد کی اہل خانہ سے ملاقات کرائی جا رہی ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت کی فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ چھٹیوں کی وجہ سے فل کورٹ کی تشکیل ممکن نہیں۔ اٹارنی جنرل کی فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت ججز دستیاب نہیں ہیں، فل کورٹ کی تشکیل ناممکن ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا 30 جون کو نوٹ پڑھا جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا ہے کہ فل کورٹ بینچ کی تشکیل مناسب ہوگی۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت ایک جج پر اعتراض کر چکی ہے، وہ کیس نہیں سن سکتے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ بتائیں فل کورٹ کیسے بن سکتا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کا واقعہ سنجیدہ جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی قانون عام قانون نہیں ہے۔ انہوں نے زیرتحویل سویلینز کو میسر سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔ وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت میں کر دیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے۔
Comments