
اسلام آباد (نیوزڈیسک) احتساب عدالت اسلام آباد نے قائد ن لیگ سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کی آج کی سماعت کا چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی آج کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، نوازشریف کی جانب سے دائر تینوں درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، احتساب عدالت نے آج کی سماعت کا 4صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
نوازشریف کی جانب سے ضم پراپرٹی بحال کرنے کی درخواست دائر کی گئی، نیب کو نوازشریف کی ضم پراپرٹی بحال کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کیا گیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف کی حاضری کیلئے وارنٹ تھے وہ عدالت میں پیش ہوئے، نیب کے مطابق نوازشریف کی گرفتاری درکار نہیں، وارنٹ کا مقصد مکمل ہوگیا ہے، نیب کے بیان اور دلائل پر نوازشریف کے وارنٹ منسوخ کئے جاتے ہیں۔
یاد رہے اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی، سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے احتساب عدالت میں سرنڈر کر دیا، نوازشریف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہوئے، جج محمد بشیر نے نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا، جج محمد بشیر نے نوازشریف کو حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی، عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کی ضمانت 10لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کرلی، نوازشریف حاضری لگانے کے بعد کمرہ عدالت سے روانہ ہو گئے۔
بتایا گیا ہے کہ عدالت نے توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا اشتہاری کا اسٹیٹس ختم کرتے ہوئے دائمی وارنٹ بھی منسوخ کردیئے، اس حوالے سے نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ نوازشریف نے سرنڈر کردیا اس لیے وارنٹ منسوخ کردیں، وارنٹ منسوخ ہوں گے تو کیس آگے چلے گا، بعد ازاں احتساب عدالت نے کیس کی سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی اور نوازشریف کی جائیداد ائیداد ضبطی پر نیب کو نوٹس جاری کردیا۔
معلوم ہوا ہے کہ سماعت میں شرکت کے لیے مسلم لیگ ن کی جانب سے ان کے وکلاء اور رہنماء سینیٹر افنان اللہ اور نہال ہاشمی سمیت و دیگر احتساب عدالت پہنچے، اس موقع پر احتساب عدالت کے باہر اسلام آباد پولیس نے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے تھے۔ ادھر پنجاب حکومت نے قائد ن لیگ کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کردی، کرمنل پروسیجرل کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت نواز شریف کی سزا معطل کی گئی، اس حوالے سے باقاعدہ اجلاس نہیں ہوا لیکن سب کی رائے سے منظوری لی گئی، نواز شریف کی 2019ء میں لندن روانگی سے قبل بھی سیکشن 401 کے تحت سزا معطل کی گئی تھی، نوازشریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب حکومت کو درخواست دی تھی۔
Comments