Social

عمران خان نے سائفر کیس میں سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے سائفر کیس میں سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے سائفر کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کردی ۔درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق نہیں دیا گیا۔ جبکہ ایف آئی آر کا اندراج بھی دیر سے کیا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ تمام کیسز سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں اور ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کا اطلاق اس مقدمہ پر نہیں ہوتا۔عمران خان کو ضمانت نہ ملی تو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔غیر معینہ مدت تک کسی کو آزادی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ گذشتہ روز ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر وفاق، وزارت قانون اور ایف آئی اے سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر گوہر روسٹرم، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی، ڈپٹی اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ اور جوائنٹ سیکریٹری قانون عرفان احمد عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت قانون سے سمری بھجوائی گئی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دی، انسداد دہشت گردی عدالت کا جج آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا جج تعینات کیا گیا، کابینہ کی منظوری کے بعد تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری ہوا۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جج کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس سے مشاورت ہونی چاہیے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم وفاقی کابینہ کے فیصلے کو دیکھنا چاہتے ہیں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کا جج تعینات ہوا 27 جون 2023ء کو وفاقی کابینہ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کی تعیناتی کی منظوری دی، وفاقی کابینہ کی منظوری میں نہیں لکھا یہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی ہے، ہم رجسٹرار آفس سے پوچھ لیتے ہیں کہ کیا چیف جسٹس سے مشاورت ہوئی یا نہیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سمری میں لکھا ہے کہ چیف جسٹس کی مشاورت سے تعیناتی ہوئی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ فیڈرل معاملہ ہے تو مشاورت چیف جسٹس پاکستان سے ہونی چاہیے تھی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم اس کیس میں نوٹس جاری کر رہے ہیں پیر کے لیے، آپ یاد رکھیں کہ ہم اوپن پالیسی کے دور میں ہیں، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت اس نکتے کو بھی مدنظر رکھے کہ اوپن ٹرائل اور جیل ٹرائل میں فرق ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv